National News

بھارت میں رہ رہیں شیخ حسینہ کی کیسے ہو گی گرفتاری ، قانونی پہلو کیا ہوں گےجانیں

بھارت میں رہ رہیں شیخ حسینہ کی کیسے ہو گی گرفتاری ، قانونی پہلو کیا ہوں گےجانیں

انٹرنیشنل ڈیسک : بنگلادیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے پیر کو سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت کا تاریخی فیصلہ سنایا۔ حسینہ کو پچھلے سال جولائی۔اگست میں طلبہ تحریک کے دوران ہوئی پرتشدد کارروائی کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا گیا، جس میں سکیورٹی فورسز نے مبینہ طور پر نہتے مظاہرین پر فائرنگ کی تھی۔ ٹربیونل نے 453 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ سنایا، جس میں حسینہ کے جرائم کو ’انسانیت کے خلاف‘ قرار دیا گیا۔
کئی جرائم کی مجرم مانی گئی۔
تین رکنی بینچ نے حسینہ کے علاوہ ان کے دو اعلیٰ ساتھیوں سابق وزیر داخلہ اسدالزّمان خان کمال اور سابق پولیس انسپکٹر جنرل (IGP) چوہدری عبداللہ المامون کو بھی سزائے موت سنائی۔ کمال اور مامون پر بھی جولائی بغاوت کے دوران قتل کے احکامات دینے کا الزام ثابت ہوا۔ تاہم، مامون کو ریاستی گواہ بننے کے بعد پھانسی سے رعایت دی گئی۔ حسینہ کا ٹرائل عدم موجودگی میں (ان ایبسنشیا) ہوا، کیونکہ وہ اگست 2024 میں بغاوت کے بعد سے بھارت میں جلاوطنی میں رہ رہی ہیں۔
ٹربیونل نے فیصلے میں کہا کہ حسینہ جنوری 2024 کے متنازعہ انتخابات کے بعد آمریت کی طرف بڑھ گئی تھیں۔ اپوزیشن کو دبانے کے بعد طلبہ تحریک پر گولیاں چلوانے کا الزام لگایا گیا۔ اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق، اس تشدد میں 1,400 سے زیادہ لوگ مارے گئے، زیادہ تر سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے۔ عدالت نے حسینہ کو قتل، اکسانے، انصاف میں رکاوٹ اور سزا روکنے جیسے چھ بڑے جرائم کا مجرم پایا۔
شیخ حسینہ کا ردِعمل۔
بھارت میں رہ رہی حسینہ نے فیصلے کو ’کنگارو کورٹ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا،یہ پہلے سے طے شدہ اور سیاسی طور پر محرک ہے۔ میں بے قصور ہوں۔“ حسینہ نے الزامات کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عبوری حکومت کی سازش ہے۔
کیسے ہو سکتی ہےگرفتاری 
حسینہ کے بھارت میں ہونے سے سزا نافذ کرنے کا سوال اٹھ رہا ہے۔ بنگلادیش حکومت اب انٹرپول (انٹرنیشنل کریمنل پولیس آرگنائزیشن) کے ذریعے ریڈ کارنر نوٹس جاری کرے گی، جو 194 رکن ممالک کو گرفتاری کے لیے الرٹ کرتا ہے۔ یہ نوٹس حسینہ کی تلاش اور حوالگی کے لیے عالمی تعاون مانگے گا۔
بنگلادیش بھارت کو باضابطہ طور پر مطلع کرے گا اور تعاون مانگے گا۔ بھارت، جو حسینہ کو قریبی ساتھی مانتا ہے, یہاں اہم کردار ادا کرے گا۔ اگر بھارت حوالگی سے انکار کرتا ہے، تو ڈھاکا معاملہ اقوام متحدہ (UN) لے جا سکتا ہے اور بین الاقوامی دباو¿ بنانے کی کوشش کرے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت۔بنگلادیش تعلقات پر یہ فیصلہ اثر ڈال سکتا ہے، خاص طور پر فروری 2026 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے پہلے۔
ڈھاکا میں تناو، سیکیورٹی ہائی الرٹ۔
فیصلے سے پہلے ڈھاکا میں سکیورٹی سخت کر دی گئی تھی۔ پولیس نے ’شوٹ آن سائٹ‘ کا حکم جاری کیا تھا۔ فیصلے کے بعد بھی شہر میں بم دھماکے اور آتشزدگی کے چھوٹے موٹے واقعات ہوئے، لیکن بڑے حادثے کی کوئی خبر نہیں۔ عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے اسے ’انصاف کی جیت‘ بتایا، جو طلبہ تحریک کے بنیادی مطالبے کو پورا کرتا ہے۔
یہ فیصلہ بنگلادیش کی سیاست میں نیا موڑ لا سکتا ہے، جہاں حسینہ کی عوامی لیگ کو انتخابات لڑنے سے محروم رکھا گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بھارت کیسے ردِعمل دیتا ہے اور کیا حوالگی کا عمل شروع ہوتا ہے۔


 



Comments


Scroll to Top