انٹرنیشنل ڈیسک: روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ نے ایک بار پھر توانائی کے بحران کو گہرا کر دیا ہے۔ روس نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات یوکرین کے خارکیو-پولٹاوہ علاقے میں واقع ملک کی سب سے بڑی گیس پیداوار یونٹ نفتوگاز (Naftogaz) پر میزائل اور ڈرون کے ذریعے بڑا حملہ کیا۔ اس حملے میں پلانٹ بری طرح متاثر ہوا ہے، جس سے ہزاروں گھروں کی بجلی اور گیس کی فراہمی بند ہو گئی ہے۔ یوکرینی حکام کے مطابق، یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ملک سردیوں کے موسم کی تیاری کر رہا تھا یعنی جب توانائی کی فراہمی سب سے زیادہ ضروری ہوتی ہے۔
نفتوگاز کے سی ای او سرگی کوریتسکی نے کہا کہ اس گیس کا استعمال فوج کے لیے نہیں بلکہ عام شہریوں اور صنعتی کاموں کے لیے ہوتا تھا۔ انہوں نے روس کے اس حملے کو جان بوجھ کر شہری ڈھانچے کو نشانہ بنانے جیسا قرار دیا۔ روس نے اس آپریشن میں 35 میزائل اور 60 ڈرون استعمال کیے۔ کئی شہروں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی، جس کی وجہ سے مقامی انتظامیہ نے گیس کے درآمدات بڑھانے کی تیاری شروع کر دی ہے۔
دوسری جانب، یوکرین نے جوابی کارروائی میں روس کے آئل ریفائنری پر ڈرون حملہ کیا۔ یہ حملہ قازقستان کی سرحد کے نزدیک واقع روسی شہر اورسک میں ہوا۔ حملے کے بعد ریفائنری میں آگ لگ گئی، تاہم جانی و مالی نقصان کا ابھی تک پتہ نہیں چلا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حملہ یوکرین کی توانائی کے انفراسٹرکچر کو کمزور کرنے کی روس کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ آنے والے دنوں میں اس سے دونوں ممالک کے درمیان تناو¿ مزید بڑھ سکتا ہے۔