واشنگن: امریکہ نے روس۔یوکرین جنگ ختم کرانے کے لیے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے یوکرین کے سامنے اٹھائیس نکات والا امن منصوبہ رکھا ہے۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے صاف کہا ہے کہ یوکرین کو ستائیس نومبر تک یہ بتانا ہوگا کہ وہ اس تجویز کو مانتا ہے یا نہیں۔ ٹرمپ کے مطابق، یہ مدت صرف تبھی بڑھائی جائے گی جب بات چیت میں اصل پیش رفت نظر آئے۔ انہوں نے کہا،اگر چیزیں ٹھیک چل رہی ہوں تو ڈیڈ لائن بڑھتی ہے، لیکن فی الحال ستائیس نومبر بالکل صحیح وقت ہے۔
زیلینسکی کی تشویش: وقار کھوئیں یا ساتھی؟
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کے مطابق یہ تجویز ملک کے سامنے ایک مشکل انتخاب ہے “یا تو وقار کھونا پڑے گا، یا ایک بڑے ساتھی یعنی امریکہ کو کھونے کا خطرہ مول لینا ہوگا۔” انہوں نے ٹی وی خطاب میں کہا کہ یوکرین ایک بے حد نازک موڑ پر ہے اور آنے والا وقت مشکل ہو سکتا ہے۔ زیلینسکی نے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے فون پر بات کرنے کے بعد کہا کہ یوکرین، امریکہ اور یورپی ممالک کے قومی سلامتی کے مشیر مل کر امن کے راستے پر کام کریں گے۔
ٹرمپ کا دعویٰ
اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین جنگ میں زمین کھو رہا ہے اور “اگر جلدی فیصلہ نہ ہوا تو وہ بہت جلد سب کچھ کھو دے گا۔” ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اٹھائیس نکات کا امن منصوبہ ہی اب جنگ ختم کرنے کا عملی راستہ ہے لیکن آخری منظوری زیلینسکی کو دینی ہوگی۔ پوتن بھی بولے یہ معاہدے کی بنیاد بن سکتا ہے۔” روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے بھی مانا کہ امریکہ کا یہ نیا منصوبہ کچھ حد تک اس تجویز جیسا ہے، جو پہلے الاسکا میں ٹرمپ سے ملاقات کے دوران گفتگو میں آیا تھا۔ پوتن کے مطابق، “امریکہ نے تب بھی کچھ معاہدے کی تجاویز دی تھیں، جنہیں ہم ماننے کو تیار تھے، لیکن کییف نے تجویز ٹھکرا دی۔” انہوں نے بتایا کہ روس کو اٹھائیس نکات والے منصوبے کا نیا مسودہ مل گیا ہے اور یہ آخری امن حل کی بنیاد بن سکتا ہے۔