اسلام آباد: پاکستان اور بعض خلیجی ممالک میں پابندی کے باوجود ہندوستانی فلم ' دُھرندر 'پاکستان میں ایک انڈر گراؤنڈ سنسنی بن چکی ہے۔ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی تمام کوششوں کے باوجود فلم کو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر روکنے میں مکمل ناکامی ہوئی ہے۔ 1999 کے قندھار طیارہ ہائی جیک، 26/11 ممبئی دہشت گرد حملے اور لیاری گینگ وار جیسے حساس موضوعات پر مبنی یہ فلم پاکستان کی حکومت اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کو ناگوار گزر رہی ہے۔ اسی وجہ سے وہاں اس کی نمائش پر پابندی لگائی گئی، لیکن اس کا الٹا اثر سامنے آیا۔ ذرائع کے مطابق صرف دو ہفتوں میں پاکستان میں فلم کے بیس لاکھ سے زائد غیر قانونی ڈاؤن لوڈ ہو چکے ہیں۔ دھرندر پاکستان کی اب تک کی سب سے زیادہ پائریٹڈ فلم بن گئی ہے، جس نے 2.0 اور رئیس جیسی فلموں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
آئی ایس آئی کی ڈیجیٹل شکست
انٹرنیٹ پر نگرانی کے باوجود آئی ایس آئی ٹورینٹس، ٹیلیگرام چینلز، وی پی این اور انڈر گراؤنڈ اسٹریمنگ کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ ڈارک ویب کے ماہرین کے ذریعے سری لنکا، نیپال اور ملائیشیا کے سرورز استعمال کر کے فلم پاکستان تک پہنچائی جا رہی ہے۔ فلم میں لیاری کی پرتشدد حقیقت دکھائے جانے پر پاکستان میں خاصا غصہ پایا جاتا ہے۔ سندھ حکومت کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے اسے ہندوستان کی منفی تشہیر قرار دیتے ہوئے جنوری میں 'میرا لیاری' نامی فلم ریلیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔
قانونی پینترے
پاکستان پیپلز پارٹی نے کراچی کی عدالت میں درخواست دائر کر کے مرحومہ بیگم بینظیر بھٹو کی تصاویر کے استعمال پر اعتراض کیا ہے اور فلم کے فنکاروں اور پروڈیوسروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فلم میں رنویر سنگھ ایک ہندوستانی جاسوس کا کردار ادا کر رہے ہیں جو پاکستان کے لیاری علاقے میں داخل ہو کر آئی ایس آئی کے حمایت یافتہ دہشت گرد نیٹ ورک کو تباہ کرتا ہے۔ فلم میں اکشے کھنہ، سنجے دت، آر مادھون، ارجن رام پال اور راکیش بیدی بھی اہم کرداروں میں شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق پابندی کے باوجود بڑھتی ہوئی مقبولیت یہ ثابت کرتی ہے کہ پاکستان اس بیانیے پر دفاعی پوزیشن میں ہے، اور یہی ہندوستانی کی سب سے بڑی نفسیاتی کامیابی ہے۔