National News

عمران خان کا بڑا حملہ: پاکستان کو بربادی کی طرف دھکیل رہے آصیم منیر ، جان بوجھ کربڑھا رہے افغانستان کے ساتھ تناو

عمران خان کا بڑا حملہ: پاکستان کو بربادی کی طرف دھکیل رہے آصیم منیر ، جان بوجھ کربڑھا رہے افغانستان کے ساتھ تناو

اسلام آباد: جیل میں قید پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے فوجی سربراہ فیلڈ مارشل آصیم منیر کی پالیسیوں کو ملک کے لیے "تباہ کن" قرار دیتے ہوئے بدھ کو الزام لگایا کہ وہ (منیر) افغانستان کے ساتھ جان بوجھ کر تناو بڑھ رہے ہیں۔ سابق کرکٹر عمران (73) نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں یہ تبصرہ کیا۔ اس سے ایک دن قبل ہی ان کی بہن ڈاکٹر عظمٰی خان نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت والی حکومت سے "خصوصی اجازت" ملنے کے بعد راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ایک ماہ سے زیادہ عرصے بعد ان سے ملاقات کی تھی۔
عمران نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر لکھا، آصیم منیر کی پالیسیاں پاکستان کے لیے تباہ کن ہیں۔ ان کی پالیسیوں کی وجہ سے دہشت گردی قابو سے باہر ہو گئی ہے، جس سے مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے۔ عمران نے لکھا، آصیم منیر کو پاکستان کے قومی مفادات کی کوئی فکر نہیں ہے۔ وہ یہ سب صرف مغربی طاقتوں کو خوش کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔ انہوں نے افغانستان کے ساتھ جان بوجھ کر تناو¿ بڑھایا، تاکہ انہیں بین الاقوامی سطح پر ایک مبینہ 'مجاہد' (اسلامی جنگجو) کے طور پر دیکھا جا سکے۔ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی کے بانی نے کہا کہ وہ ملک میں اپنے ہی لوگوں کے خلاف ڈرون حملوں اور فوجی کارروائیوں کی مخالفت کرتے ہیں، کیونکہ ان کے مطابق اس سے دہشت گردی کو مزید فروغ ملے گا۔
عمران نے کہا،منیر نے پہلے افغانوں کو دھمکایا، پھر پاکستان سے پناہ گزینوں کو نکالا اور ڈرون حملے کیے، جن کے نتائج اب ہم بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی شکل میں بھگت رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے سربراہ نے منیر کوذہنی طور پر غیر مستحکم شخص قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ ان کے اخلاقی انحطاط کی وجہ سے پاکستان میں آئین اور قانون کی حکمرانی مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے۔ عمران نے دعویٰ کیا کہ منیر کے احکامات پر انہیں اور ان کی بیوی کو جعلی مقدمات میں قید کیا گیا اور انتہائی سخت نفسیاتی اذیت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہامجھے جیل میں چار ہفتے سے مکمل طور پر الگ تھلگ ایک کوٹھری میں بند کر کے رکھا گیا ہے، مجھے کسی بھی شخص سے رابطہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ مجھے بیرونی دنیا سے مکمل طور پر الگ رکھا گیا ہے اور جیل کے قواعد و ضوابط کے تحت جو بنیادی ضروریات پوری کیے جانے کی ضمانت دی جاتی ہے، مجھے ان سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔
عمران نے کہا کہ اعلیٰ عدالت کے واضح احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پہلے تو ان کے سیاسی ساتھیوں کو ان سے ملاقات کرنے سے روکا گیا اور اب ان کے وکلاء اور اہل خانہ کے اراکین کو بھی ان سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی انسانی حقوق کے چارٹر کو اٹھا لیجیے، نفسیاتی ظلم کو اذیت کہا جاتا ہے اور اسے جسمانی ظلم سے بھی زیادہ سنگین سمجھا جاتا ہے۔ میری بہن نورین نیازی کو صرف مجھ سے ملاقات کے قانونی حق کا مطالبہ کرنے پر سڑک پر گھسیٹا گیا۔

عمران نے خیبر پختونخوا صوبے کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دباو کے اس ماحول میں انہوں نے سمجھوتے کے بجائے مزاحمت کو منتخب کیا ہے۔ عمران سے ملاقات پر ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے غیر اعلانیہ پابندی تھی۔ وہ اگست 2023 سے کئی مقدمات میں جیل میں قید ہیں۔ پی ٹی آئی بانی کے اہل خانہ کو ان سے ملاقات کی اجازت نہ دی جانے کی وجہ سے عمران کی صحت کے بارے میں سوشل میڈیا پر کئی قسم کی قیاس آرائی کی جا رہی تھی۔ عظمٰی خان نے منگل کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں اپنے بھائی سے ملاقات کے بعد کہا کہ ان کی صحت بالکل ٹھیک ہے، لیکن انہیں 'قید میں الگ تھلگ رکھ کر نفسیاتی اذیت' دی جا رہی ہے۔



Comments


Scroll to Top