انٹرنیشنل ڈیسک: نیپال کے نئے 100 کے نوٹ نے ہندوستان کی ٹینشن بڑھا دی ہے۔
نیپال کے سنٹرل بینک نے نیا 100 روپے کا نوٹ بازار میں اتارا ہے، لیکن اس نوٹ کے ساتھ پرانا سرحدی تنازعہ پھر بحث میں آ گیا ہے۔ نوٹ پر چھپے نقشے میں نیپال نے لِپولیکھ، کالا پانی اور لِمپیادھورا کو اپنے علاقے میں دکھایا ہے، جو برسوں سے اتراکھنڈ کے حصے کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے اس قدم کو دونوں ممالک کے درمیان تناو¿ بڑھانے والا مانا جا رہا ہے۔
کیوں بدلا گیا نوٹ کا نقشہ؟
نیپالی نیشنل بینک کے افسران کے مطابق، پہلے بھی 100 روپے کے نوٹ میں نیپال کا نقشہ چھپتا تھا، لیکن اب اسے 2020 میں جاری کیے گئے سیاسی نقشے کے مطابق بدل دیا گیا ہے۔ اسی نقشے میں تینوں متنازعہ علاقے نیپال کی سرحد میں دکھائے گئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ تبدیلی صرف 100 روپے کے نوٹ تک ہی محدود ہے، کیونکہ باقی مالیت کے نوٹوں میں نقشہ نہیں ہوتا۔
نئے نوٹ کی خاصیت
نئے نوٹ کے ڈیزائن میں
- سامنے کی طرف بائیں جانب ماو¿نٹ ایوریسٹ کی تصویر ہے۔
- دائیں جانب قومی پھول کا واٹر مارک دیا گیا ہے۔
- بیچ میں ہلکے سبز رنگ میں نیپال کا وسیع نقشہ چھاپا گیا ہے۔
- اس کے پاس اشوک ستون کی ایک شکل ہے، جس میں بدھ کی جنم بھومی لمبینی کا ذکر دکھتا ہے۔
- پیچھے کی طرف ایک سنگ والا گینڈا بنا ہے، جو نیپال کی حیاتیاتی تنوع کی علامت ہے۔
تنازعہ کیسے شروع ہوا تھا؟
یہ تنازعہ 2020 میں تب ابھرا تھا، جب نیپال کی ا±س وقت کی حکومت نے نیا سیاسی نقشہ جاری کیا۔ اس نقشے میں مہاکالی دریا کے ا±دگم علاقے کو بنیاد بناتے ہوئے لِپولیکھ، کالا پانی اور لِمپیادھورا کو نیپال کی زمین بتایا گیا تھا۔ نیپال کی پارلیمنٹ نے بھی اسے منظوری دے دی تھی۔ بھارت نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ نقشہ تاریخی حقائق اور انتظامی سچائی سے میل نہیں کھاتا۔ اب اسی نقشے کو نوٹ پر چھاپنے سے معاملہ پھر سے حساس ہو گیا ہے۔
سرحدی تنازعے کی جڑ کیا ہے؟
بھارت اور نیپال کے درمیان تقریباً 1,850 کلومیٹر لمبی کھلی سرحد ہے، جو پانچ بھارتی ریاستوں سے گزرتی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سرحد کا تعین 1816 کی سگولی معاہدے پر مبنی ہے۔ تنازعے کی بنیادی وجہ مہاکالی دریا کی مرکزی دھارا کو لے کر اختلافات ہیں۔ بھارت جس دھارا کو دریا کی مرکزی دھارا مانتا ہے، نیپال اسے معاون دھارا بتاتا ہے۔ اسی فرق کی وجہ سے دونوں ممالک کے دعوے الگ الگ ہیں، اور سرحدی تنازعہ وقتاً فوقتاً ابھرتا رہتا ہے۔
نئی کرنسی کے نوٹ پر متنازعہ نقشہ چھاپنے کے بعد ماہرین کا ماننا ہے کہ آنے والے دنوں میں بھارت–نیپال تعلقات میں اس مسئلے پر مزید بحث اور ردعمل دیکھنے کو مل سکتا ہے۔