National News

نیپال کی سیاست میں بڑا موڑ: سی پی این - یو ایم ایل جنرل اسمبلی کے لئے 98.40 فیصد ووٹنگ، فیصلہ آج

نیپال کی سیاست میں بڑا موڑ: سی پی این - یو ایم ایل جنرل اسمبلی کے لئے 98.40 فیصد ووٹنگ، فیصلہ آج

انٹرنیشنل ڈیسک: نیپال کی بڑی کمیونسٹ جماعت کمیونسٹ پارٹی آف نیپال -یونیفائیڈ مارکسسٹ لیننسٹ  (CPN-UML)کے گیارہویں مہادھویشن( (جنرل اسمبلی/ عظیم اجلاس)  میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔ پارٹی کے مرکزی الیکشن کمیشن کے مطابق اس انتخاب میں98.40  فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی۔ بدھ کی صبح تقریبا ً 9:15 بجے  پر شروع ہونے والی ووٹنگ جمعرات کی صبح چھ بجے تک جاری رہی۔ مجموعی طور پر 2227  مندوبین نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا، جبکہ 36 مندوبین غیر حاضر رہے۔ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ اگر کوئی تکنیکی یا سیاسی رکاوٹ پیش نہ آئی تو ووٹوں کی گنتی صبح دس بجے شروع ہو گئی ۔ ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں ( ای وی ایمز) کو لاک کر کے جانچ کی گئی اور سیل کر دیا گیا۔ تمام فریقوں کی رضامندی کے بعد ہی ووٹوں کی گنتی شروع ہوگی۔
یو ایم ایل کے مندوبین مختلف خطوں، نسلی گروہوں اور جغرافیائی کلسٹروں سے301  مرکزی کمیٹی کے ارکان کا انتخاب کریں گے۔ جبکہ پارٹی قوانین کی خلاف ورزی کے باعث دو امیدواریاں منسوخ کر دی گئیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق اولی کی مقبولیت کو اس وقت دھچکا لگا جب انہوں نے گزشتہ سال جولائی سے ایک سال تک یو ایم ایل- کانگریس اتحادی حکومت کی قیادت کی۔ اس کے بعد ستمبر میں جنریشن زیڈ تحریک کے باعث انہیں اقتدار سے باہر ہونا پڑا۔ مہادھویشن(جنرل اسمبلی/ عظیم اجلاس)  سے قبل اولی پر الزام لگے کہ انہوں نے پارٹی کے اندر مخالفین کو حاشیے پر ڈالنے کی کوشش کی اور سابق صدرودیا دیوی بھنڈاری، ایشور پوکھریل اور ان کے حامیوں کو دبانے کی کوشش کی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اولی گروپ کے کئی سینئر رہنما باغی ہو گئے۔ کچھ نے آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑا جبکہ کچھ ایشور پوکھریل کے دھڑے میں شامل ہو گئے۔
یو ایم ایل رہنماؤں کا ماننا ہے کہ جنرل سیکریٹری کے عہدے پر سخت مقابلہ ہوگا۔ شنکر پوکھریل کا گزشتہ دورِ کار اوسط سمجھا جا رہا ہے۔ انہیں اولی گروپ کی مکمل حمایت بھی حاصل نہیں ہو پا رہی۔ پارٹی کے اندر یہ بحث ہے کہ نائب صدر وشنو پاڈیل اور نائب جنرل سیکریٹری پردیپ گیالی انہیں بدلنا چاہتے تھے، لیکن اولی اس پر راضی نہیں ہوئے۔ پیر اور منگل کو بھریکٹی منڈپ کے علاقے میں ہزاروں یو ایم ایل کارکن جمع ہوئے۔ سڑکوں پر پوسٹر، پمفلٹ، بینر اور وزٹنگ کارڈ بکھرے نظر آئے۔ سوشل میڈیا اور موبائل پیغامات کے ذریعے بھی ووٹ مانگے گئے۔
 



Comments


Scroll to Top