نیشنل ڈیسک: کانگرس کے سینئر رہنما احمد پٹیل کا بدھ کے روز انتقال ہوگیا۔ وہ 71 سال کے تھے اور کچھ ہفتوں پہلے ہی وہ کورونا وائرس سے متاثر ہوئے تھے۔ پٹیل کے بیٹے فیصل پٹیل اور بیٹی ممتاز صدیقی نے ٹویٹر پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدھ کے روز قریب تین بج کر 30 منٹ پر ان کے والد نے آخری سانس لی ۔
کورونا وائرس سے متاثر تھے احمد پٹیل
احمد پٹیل تقریباً ایک ماہ قبل کورونا وائرس سے متاثر تھے۔ علاج کے دوران ا ن کے کئی اعضاء نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا ۔ پٹیل کو گروگرام کے میدنتا ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا ، جہاں انہوں نے آخری سانس لیا۔
یہ تھی انکی آحری خواہش
بھروچ ضلع کے پیرامن گاؤں کے رہائشی احمد پٹیل کی خواہش تھی کہ انہیں گاؤں میں والدین کی قبر کے قریب دفن کیا جائے۔ اس لئے ان کی خواہش کے مطابق ، والدین کی قبر کے بغل میں ہی ان کی قبر کھودی جارہی ہے۔ ان کے والد کا نام محمد اسحاق پٹیل اور والدہ کا نام ہوابین پٹیل تھا۔
21 اگست 1949 لو گجرات کے بھورچ ضلع کی انکلیشور تحصیل کے پرامن گاؤں میں پیدا ہوئے احمد پٹیل کو سیاسی بسات کا ماہر مانا جاتا تھا ۔ احمد پٹیل تین بار لوک سبھا ممبر اور چار بار راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ رہے تھے۔ انہوں نے اپنا پہلا انتخاب سال 1977 میں بھروچ لوک سبھا سیٹ سے لڑا تھا۔ اس انتخاب میں احمد پٹیل 62 ہزار 879 ووٹوں سے کامیاب ہوئے۔۔ احمد پٹیل کو سیاسی حلقوں میں ایک ذہین کھلاڑی سمجھا جاتا تھا۔
پٹیل نے سیاسی زندگی کے شروع کے میں ہی ایمر جنسی دوران میمونہ سے 1976 میں شادی کی تھی ۔ ان کے دو بچے ہیں اور دونوں کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ احمد پٹیل خود کو بھی میڈیا کی چکاچوند سے دور رکھنے کی کوشش کرتے رہے ۔
سیاست سے ہمیشہ دور رہے ہیں احمد پٹیل کے بچے
احمد پٹیل کے دو بیٹے ہیں ۔ ایک بیٹا فیصل اور بیٹی ممتاز پٹیل۔ پٹیل کے دونوں بچوں نے ہمیشہ کانگرس یا کسی بھی پارٹی سے دوری رکھی ہے۔ احمد کو جاننے والے کہتے تھے کہ ان کے رہتے ہوئے ان کے بچے سیاست میں داخل نہیں ہوں گے۔ پٹیل ایک بہت ہی عام عادات والے عام آدمی تھے ، انہوں نے اپنی ذاتی زندگی کو ہمیشہ سیاست سے دور رکھا۔
فلائٹ کی جگہ ٹرین سے سفر کرنا پسند کرتے تھے پٹیل
احمد پٹیل فلائٹ کی جگہ ٹرین سے سفر کرنا ہمیشہ پسند کرتے تھے ۔ انہیں ایک عام آدمی کی طرح رہنا پسند تھا۔ اس کے علاوہ ، وہ ٹی وی کے شور سے زیادہ امن سے اخبار پڑھنے میں دلچسپی رکھتے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ عام آدمی کی نبض جاننے کے لئے اخبار بہترین ہے۔