بیجنگ: فرانس کے صدر امانوئل میکرون بدھ کو تین روزہ سرکاری دورے پر چین پہنچے، جہاں وہ تجارت اور سفارتی مذاکرات پر توجہ مرکوز کریں گے۔ اس دورے کا مقصد روس پر یوکرین میں جنگ بندی کے لیے دباو ڈالنے میں بیجنگ کی معاونت حاصل کرنا ہے۔ میکرون کے دفتر کے مطابق، فرانسیسی صدر اقتصادی اور تجارتی امور میں تعاون کے ایسے ایجنڈے کی وکالت کریں گے، جس کا مقصد "متوازن، پائیدار اور سب کے لیے فائدہ مند ترقیاتی عمل کو یقینی بنانا ہے۔ فرانس، چینی کمپنیوں سے زیادہ سرمایہ کاری حاصل کرنے اور فرانسیسی برآمدات کے لیے مارکیٹ تک آسان رسائی کی کوشش کر رہا ہے۔
دورے کے دوران توانائی، غذائی صنعت اور ہوابازی کے شعبوں میں کئی معاہدوں پر دستخط ہونے کی توقع ہے۔ بیجنگ کے ایک ہوائی اڈے پر طیارے سے اترتے وقت میکرون اور ان کی اہلیہ بریجٹ اوورکوٹ پہنے ہوئے تھے۔ چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے ان کا استقبال کیا اور بات چیت کے بعد فرانسیسی جوڑے لیموزین کے ذریعے روانہ ہوئے۔ فرانس 2026 میں دنیا کی اہم معیشتوں کے جی7 سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، جبکہ چین 21 رکن ملکوں کے اے پی ای کے (ایشیا-پیسیفک اکنامک کوآپریشن) فورم کی صدارت کرے گا۔ میکرون اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان مذاکرات میں روس-یوکرین جنگ بھی اہم مسئلہ رہے گا۔ پیر کو یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ پیرس میں ہوئی ملاقات کے بعد میکرون ممکنہ جنگ بندی کی شرائط پر بات چیت آگے بڑھا رہے ہیں۔
فرانس کے ایک اعلیٰ سفارتی اہلکار نے کہا، ہم چاہتے ہیں کہ چین، روس کو جلد از جلد جنگ بندی کی طرف قدم بڑھانے کے لیے قائل کرے اور پھر مذاکرات کے ذریعے یوکرین کے لیے ٹھوس حفاظتی ضمانتیں فراہم کی جائیں۔ فرانس نے یہ توقع بھی ظاہر کی کہ چین "روس کو جنگ جاری رکھنے میں کسی بھی قسم کی مدد فراہم کرنے سے بچے۔" اس کے ساتھ ہی، چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ یوکرین بحران کے حل کے لیے بات چیت اور مذاکرات ضروری ہیں اور چین امن کی سمت میں تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔