لکھنؤ: اترپردیش کے ذریعے ہوم گارڈ کارکنوں کے بارے میں لئے گئے ایک اہم فیصلے کی پس منظر میں ہوم گارڈ ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ ہوم گارڈ کارکنوں کو بیحد خراب حالات میں کام کرنا پڑ رہا ہے اور ان کی صورتحال دیہاڑی دار مزدوروں سے بھی بدتر ہے ۔ ایسوسی ایشن کے صدر مکیش دویویدی نے ہوم گارڈ کارکنوں کا دکھ درد بیان کیا ۔ وہ کہتے ہیں ،'' دیہاڑی دار مزدور سے بدستر ہے ایک ہوم گارڈ کی زندگی کیونکہ دیہاڑی دار مزدروں کو طے وقت پر مناسب کام تو ملتا ہے ۔ ہوم گارڈ کو ایمر جنسی ڈیوٹٰ کے نام پر کئی کئی گھٹے اضافی کام کرنا پڑتا ہے ۔ وہ بھی بغیر کسی اضافی رقم کے ۔ ''
ہوم گارڈ کا اہم کام پولیس کے ساتھ مل کر امن و استحکام قائم کرنے میں فورسز کی مدد کرنا ہوتا ہے ۔ دویویدی بتاتے ہیں کہ اس لئے ہم لوگ پولیس تھانوں میں بھی تعینات کئے جاتے ہیں ۔ا سک ے علاوہ ہوم گارڈ شہروں کے اہم چوراہوں پر ٹریفک انتظامیہ میں بھی پولیس کی مدد کرتے ہیں ۔ انہون ںے دعویٰ کیا کہ جو ہوم گارڈ کسی افسر کے بنگلے میں تعینات کئے جاتے ہٰں ، ان سے تمام طرح کے دیگر کام کرائے جاتے ہیں ۔ ڈیوٹی ہاتھ سے جانے کے ڈر سے ہوم گارڈ اس کی مخالفت نہیں کرپاتا ۔
دویویدی نے کہا کہ ،' ابھی تک صوبے میں قریب ایک لاکھ 17 ہزار ہوم گارڈ تعینات تھے لیکن سپریم کورٹ کے اس حکم کے بعد ہوم گارڈ کو پولیس کے سپاہی کی تنخواہ کے برابر تنخواہ دی جائے ، آفت آ گئی ۔ پہلے ہم 500 روپے فی روزانہ کے حساب سے معاوضہ ملتا تھا ۔ اب سپریم کورٹ کے حکم کے بعد سے ستمبر ماہ سے 672 روپے فی روزانہ کے حساب سے معاوضہ ملنے لگا ۔ اس کا خمیازہ ہم ہوم گارڈ کو یہ اٹھانا پڑا کہ ہوم محکمہ ہوم گارڈ نے گذشتہ مہینے پہلے بجٹ کم ہونے کی وجہ سے 16 ہزار ہوم گارڈوں کو ہٹا دیا ۔ اب محکمہ پولیس نے 25 ہزار ہوم گارڈ ہٹانے کا حکم جاری کردیا ہے ۔ ''