انٹرنیشنل ڈیسک: نیپال کی سیاست ایک بار پھراوتھل پتھل میں ہے۔ اتوار (19 اکتوبر 2025) کو سابق وزیراعظم کے پی شرما اولی نے موجودہ سشیلا کارکی حکومت پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت بغیر کسی ٹھوس وجہ کے انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 5 مارچ 2026 کو مجوزہ عام انتخابات کرانے کے حوالے سے موجودہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے۔
منسوخ کی گئی نمائندہ سبھا کی بحالی کا مطالبہ کریں گے اولی
عہدے سے ہٹنے کے بعد کٹھمنڈو میں میڈیا سے گفتگو میں اولی نے کہا کہ ان کی پارٹی سی پی این-یو ایم ایل، منسوخ کی گئی نمائندہ سبھا کی بحالی کا مطالبہ کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ستمبر کے آغاز میں جنریشن زیڈ گروپ کی جانب سے بدعنوانی اور سوشل میڈیا پابندی کے خلاف کیے گئے پرتشدد احتجاج کے بعد انہوں نے استعفیٰ دیا تھا۔ اس کے بعد سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو 12 ستمبر کو عبوری وزیراعظم مقرر کیا گیا اور صدر رام چندر پوڈیل نے ان کی سفارش پر پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا تھا۔
"میرا فون ضبط کر لیا گیا" - اولی کا انکشاف
کے پی اولی نے انکشاف کیا کہ مظاہرین کے حملے کے بعد جب نیپالی فوج نے انہیں وزیراعظم ہاو¿س سے بحفاظت نکالا، تو کچھ دنوں تک ان کا موبائل فون ضبط رکھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ان کے کچھ سکیورٹی اہلکاروں کو واپس بلا کر ان کی سکیورٹی سے کھلواڑ کیا ہے۔ اولی کے مطابق، حکومت آزاد اور منصفانہ انتخابات کے لیے ضروری حفاظتی ماحول بنانے میں ناکام رہی ہے۔
"تشدد کے پیچھے بیرونی عناصر - اولی کا الزام
اولی نے کہا کہ ان کے دور حکومت میں ملک کا قانون و نظم مضبوط تھا اور میڈیا کی آزادی محفوظ تھی۔ انہوں نے میڈیا پر الزام لگایا کہ اس نے جنریشن زیڈ تحریک کے دوران ہونے والی توڑ پھوڑ اور آگ زنی کے واقعات کو نظر انداز کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ان احتجاجوں میں تشدد بیرونی عناصر کی مداخلت کے باعث ہوا۔
"نیپو-بیب مہم سے پھیلا ڈر" - اولی کا تبصرہ
نیپال کے نوجوانوں کی جانب سے شروع کیے گئے "نیپو-کڈز" اور "نیپو-بیب" مہمات پر بات کرتے ہوئے اولی نے کہا،میں جنریشن زیڈکی اس تحریک کو قبول نہیں کر سکتا، جس نے نیپالی عوام کے درمیان خوف اور عدم تحفظ کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔نیپال کی سیاست میں یہ واقعہ نئے سیاسی اتحادوں کے اشارے دے رہا ہے - کیا اولی کی واپسی کی کہانی دوبارہ لکھی جا رہی ہے؟