Latest News

لو جہاد قانون پر جیلانی کا بیان- حکومت کے نشانے مسلم زیادہ، حکومت میں بیٹھے وزیر- نیتا  کریں گےاس کااستعمال

لو جہاد قانون پر جیلانی کا بیان- حکومت کے نشانے مسلم زیادہ، حکومت میں بیٹھے وزیر- نیتا  کریں گےاس کااستعمال

یوپی ڈیسک: اتر پردیش کی کابینہ نے منگل کو نام نہاد ' لو جہاد' کے واقعات کی روک تھام کے لئے ایک آرڈیننس کو منظوری دے دی۔ اس قانون کو لیکر ملک میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ وہیں سینئر ایڈوکیٹ ظفریاب  جیلانی نے یوگی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے 25 کروڑ کی آبادی میں صرف 100 افراد کے لئے قانون بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام  میں جبراً  یا  لالچ سے مذہب تبدیل کرانے کی اجازت نہیں، اسلام میں یہ قبول نہیں ہے  ۔ 
حکومت میں بیٹھے وزیر - نیتا  کریں گے اس قانون کا استعمال : جیلانی 
 سینئر وکیل ظفر یا ب جیلانی کا کہنا ہے کہ حکومت میں بیٹھے وزیر - نیتا  پولیس کے ذریعہ اس قانون کو اپنے لئے استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا ، صرف مسلمان ہی نہیں ، ہندو ، بودھ ، عیسائی ، جین سبھی پر ظلم ہوگا ۔ جیلانی نے کہا کہ حکومت کے نشانے پر مسلمان زیادہ ہیں، اس لئے ان پر زیادہ ظلم ہوگا ۔ اس کا 99 فیصد سیاسی مقصد ہے ،  کوئی سدھار والی بات اس قانون میں نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جرائم کی رفتار کو روکنے کے بجائے   لو   جہاد جیسامعاملہ  جو کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے ، اس پر قانون بنارہے ہیں۔
آرڈیننس کے تحت ایسے مذہب تبدیل کرانے پر ہوگی کارروائی 
قابل ذکر ہے کہ اتر پردیش کی کابینہ نے منگل کو نام نہاد لو  جہاد کے واقعات کی روک تھام کے لئے ایک آرڈیننس کی منظوری دے دی۔ اس کے تحت  شادی کے لئے دھوکہ دہی ،  لالچ یا زبردستی مذہب تبدیل کرانے پر زیادہ سے زیادہ 10 سال قید اور جرمانے کی سزا کا بندوبست ہے۔ اس آرڈیننس کے تحت ، اس طرح کے تبدیلی مذہب کے معاملات کوجرائم کے زمرے میں لایا جائے گا جو  دھوکہ دہی، لالچ ، زبر دستی یا غلط طریقے سے  اثرو رسوخ کا استعمال کر کے ایک مذہب سے دوسرے مذہب میں لانے کے لئے  کیا جارہا ہے۔ اس کو ناقابل ضمانت جرم کے زمرے میں  رکھنے  اور اس سے متعلق کیس کو فرسٹ کلاس مجسٹریٹ کی عدالت میں زیر غور لانے کی فراہمی کی جارہی ہے۔
 



Comments


Scroll to Top