لندن: برطانیہ کی ایک عدالت نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے طب کی تعلیم کا جھوٹا دعوی کرنے والے ہندوستانی نژاد ایک وکیل کو پیشہ ورانہ بدعنوانی کے الزام میں قصوروار قرار دیتے ہوئے پابندی لگا دی ہے۔ انوراگ موہندرو (50) پر 'بار اسٹینڈرڈ بورڈ' نے بدعنوان رویے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا، جس سے قانونی پیشے میں اعتماد ختم ہونے کا خدشہ تھا۔
'بار اسٹینڈرڈ بورڈ' نے گزشتہ ہفتے ایک آزاد تادیبی عدالت سے کہا کہ انوراگ نے نومبر 2012 میں 23 ایسیکس اسٹریٹ چیمبر میں عہدے کے لیے درخواست دیتے وقت قانونی پیشے کو بدنام کیا۔ بورڈ نے اس ہفتے جاری بیان میں کہا، انوراگ نے اپنے بایوڈیٹا میں دعوی کیا کہ انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے بایومیڈیکل سائنس/میڈیسن کی تعلیم حاصل کی ہے، حالانکہ انہوں نے ایسا نہیں کیا تھا۔
بیان کے مطابق، عدالت نے پایا کہ یہ رویہ بار کے اراکین سے متوقع معیار کی سنگین خلاف ورزی تھا۔ انوراگ کو بدعنوان رویے میں ملوث پاتے ہوئے عدالت نے فیصلہ دیا کہ انہیں پابندی کا حکم دینا ہی مناسب ہوگا۔ کسی اپیل کے زیر التوا ہونے تک ان پر فوری اثر سے روک لگائی جاتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ انوراگ نے ایسیکس اسٹریٹ چیمبر میں عہدے کے لیے درخواست کے دوران اپنے بایوڈیٹا میں غلط معلومات دے کر پیشہ ورانہ بدعنوانی کا مظاہرہ کیا۔
اس نے انوراگ کو اپیل کی 54,780 پاؤنڈ کی قانونی لاگت کی ادائیگی کا حکم بھی دیا۔ بورڈ کے ترجمان نے کہا، عوام اور پیشہ ور افراد یہ امید رکھتے ہیں کہ چیمبر میں عہدوں کے لیے درخواست دیتے وقت وکیل دیانت داری سے کام لیں گے۔ انہوں نے کہا، اس قسم کی بیایمانی وکیلوں اور اس پورے پیشے میں عوام کے اعتماد کو کمزور کرتی ہے۔ انوراگ کو برخاست کرنے کا عدالت کا فیصلہ اس بدعنوانی کی سنگینی اور بار کی ساکھ کو برقرار رکھنے کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
سینئر قانونی پیشہ ور کے طور پر کنگز کونسل(کے سی)کا خطاب رکھنے والے انوراگ کو سال 2004 میں لندن کے 'مڈل ٹیمپل ان' نے 'بار آف انگلینڈ اینڈ ویلز' میں شامل کیا تھا۔ انہوں نے جان بوجھ کر چیمبر کو گمراہ کرنے سے انکار کیا تھا اور وہ اپنے معطلی کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں۔ 'مڈل ٹیمپل ان' انگلینڈ اور ویلز میں وکیلوں کی چار پیشہ ور تنظیموں میں سے ایک ہے۔ عدالت کے فیصلے کے بعد انوراگ نے ایسیکس کانٹی کرکٹ کلب کے صدر کے عہدے سے بھی استعفی دے دیا ہے۔