انٹرنیشنل ڈیسک: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے پیر کے روز ہندوستان کے ساتھ رواں سال کے آغاز میں ہونے والے ایک اہم عسکری معاہدے کو وفاقی قانون کے طور پر منظوری دے دی، جسے روسی پارلیمان کے دونوں ایوان پہلے ہی منظور کر چکے تھے۔ دونوں ممالک کے درمیان رسد کی معاونت کے باہمی تبادلے ( ریلوس ) معاہدے کو دو دسمبر کو اسٹیٹ ڈیوما ( نچلے ایوان ) اور آٹھ دسمبر کو کونسل آف فیڈریشن بالائی ایوان نے منظوری دی تھی۔ اس معاہدے کو صدر کی منظوری کے لیے بھیجا گیا تھا تاکہ اسے وفاقی قانون بنایا جا سکے۔
ریلوس معاہدے میں روس کی عسکری فارمیشنز، جنگی جہازوں اور عسکری طیاروں کو ہندوستان بھیجنے اور ہندوستان کی جانب سے بھی ایسا کیے جانے، اور ان کے باہمی رسدی تعاون کے انتظام کے طریقہ کار کا تعین کیا گیا ہے۔ طے شدہ طریقہ کار کو مشترکہ مشقوں، تربیت، انسانی ہمدردی کی امداد، قدرتی آفات سے نمٹنے کی کارروائیوں اور باہمی رضامندی سے طے کیے گئے دیگر معاملات میں استعمال کیا جائے گا۔
روسی کابینہ کے وضاحتی نوٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ معاہدہ نہ صرف فوجیوں اور سازوسامان کی ترسیل بلکہ ان کی رسد کو بھی منظم کرے گا۔ ڈیوما کی ویب سائٹ پر جاری ایک نوٹ میں روسی حکومت نے کہا ہے کہ اس دستاویز کی منظوری سے دونوں ممالک کے فضائی حدود کے باہمی استعمال میں آسانی ہوگی اور روسی اور ہندوستانی جنگی جہازوں کے لیے بندرگاہوں پر رکنے کا عمل بھی سہل ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعاون کو مضبوط کرے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان توثیقی دستاویزات کے تبادلے کے بعد یہ اہم عسکری معاہدہ نافذ العمل ہوگا۔