National News

اقوام متحدہ کو ہندوستان کا جواب : کہا ، NRC کو اقلیتی حقوق سے جوڑنا غلط

اقوام متحدہ کو ہندوستان کا جواب : کہا ، NRC کو اقلیتی حقوق سے جوڑنا غلط

نیشنل ڈیسک : ہندوستان نے کہا کہ یہ مایوس کرنے والی بات ہے کہ آسام کی این آر سی ( نیشنل رجسٹر آف سٹیزن) کو غلط طرح سے اقلیتی حقوق کے مدعے سے جوڑا جارہا ہے ۔ اقوام متحدہ کے ایک خاص نمائندہ کے ذریعے این آر سی کے چلتے انسانی بحران کے امکانات ظاہر کئے جانے کے بعد نئی دہلی نے یہ بات کہی ۔ ہندوستان نے کہا کہ کسی کو بھی نا مکمل جانکاری کی بنیاد پر غلط فیصلہ نہیں نکالنا چاہئے ۔ اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل مشن میں فرسٹ سیکرٹری پولومی تریپاٹھی نے کہا کہ این آر سی کا مطالع کرنا سپریم کورٹ کے حکم اور نگرانی والی آئینی ، شفاف اور قانونی عمل ہے ۔ 

PunjabKesari
تریپاٹھی نے منگل کے روز اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی تھرٹ کمیٹی (ساماجک، انسانی اور ثقافتی ) کے ایک سیشن میں کہا کہ ہندوستان کے آسام صوبے میں این آر سی کا مدعا اقلیتوں کے حقوق کا مدعا نہیں ہے ۔ ہم مایوس ہیں کہ اس مدعے کو غلط طریقے سے اقلیتی حقوق کو کے مدعے سے جوڑا جارہا ہے ۔ ہندوستان میں اقلیتوں کو آئینی تحفظ حاصل ہے جو ہمارے بنیادی حقوق کا حصہ ہے ۔ 

PunjabKesari
تریپاٹھی کا یہ تبصرہ تب آیا جب اقوام متحدہ  کے اقلیتی مدعوں کے خاص نمائندہ فرنانڈ ڈے ویرینیس نے آسام میں غیر قانونی تارکین وطن  کی شناخت کیلئے کی گئی این آر سی قواعد کے بارے میں کہا ۔  انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی کی کمیٹی میں اپنے تبصروں میں کہا کہ میں یہ مدعا اٹھاتے ہوئے دکھی ہوں کہ آئندہ سالوں اور مہینوں میں  بے بسی کی حالت اور آگے جا سکتی ہے کیونکہ ہندوستان میں ہزاروں اور شاید لاکھوں بنگالی اور مسلم  اقلیتوں کو غیر ملکی مانے جانے اور آسام صوبے کے شہری نہ مانے جانے کا اندیشہ ہے اور اس لئے وہ خود کو بے بس محسوس کررہے ہیں ۔ 

PunjabKesari
اس کے جواب میں تریپاٹھی نے کہا کہ نا مکمل سمجھ کی بنیاد پر کسی غلط فیصلے پر پہنچنے کی جگہ قانونی عمل کو پورا ہونے دینا چاہئے ۔ یہ امتیازی عمل  ہے ، جیسا کہ ڈیٹا اندراج میں فارم سے دیکھا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ فارم میں مذہبی جڑاؤ کے بارے میں جانکاری دینے سے متعلق کوئی کالم نہیں ہے ۔ فہرست سے چھوٹے کسی بھی شخص کے پاس اس مرحلے سے متعلق ٹربیونلز کی اپیل کرنے کا حق ہے اور ٹربیونل کے فیصلے سے غیر مطمئن لوگوں کے پاس ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ جانے کا حق ہے ۔ 



Comments


Scroll to Top