اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم اور کرکٹ کپتان عمران خان، جو اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں بند ہیں، ان کی موت کے حوالے سے بدھ کو سوشل میڈیا پر پھیلی افواہوں کے بعد جیل انتظامیہ اور سرکاری حکام نے باضابطہ بیان جاری کیا ہے۔ حکام نے واضح کر دیا کہ یہ خبریں مکمل طور پر بے بنیاد ہیں۔ گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق، اڈیالہ جیل کے ایک افسر نے بتایا، “انہیں جیل سے منتقل کیے جانے کی خبروں میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ وہ مکمل طور پر صحت مند ہیں اور انہیں تمام طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔” افسر نے یہ بھی کہا کہ خان کی صحت اور سکیورٹی کے حوالے سے تمام ضروری انتظامات کیے گئے ہیں۔ اس سے پہلے عمران خان کی بہنوں نے الزام لگایا تھا کہ جیل کے احاطے کے باہر ان کی پٹائی کی گئی، جس کے بعد افواہوں کا پھیلاو اور تیز ہو گیا تھا۔
اسی دوران، پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے بھی بیان دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو جیل میں ان سہولیات سے بھی بہتر سہولیات مل رہی ہیں، جو عام قیدیوں کو نہیں ملتیں۔ انہوں نے کہاجا کر دیکھیں، ان کے لیے جو کھانے کا مینو آتا ہے، وہ فائیو اسٹار ہوٹل میں بھی نہیں ملتا۔ انہیں ٹی وی دیا گیا ہے جس میں وہ کوئی بھی چینل دیکھ سکتے ہیں۔ ان کے لیے ورزش کرنے کی مشینیں بھی فراہم کی گئی ہیں۔” آصف نے پرانے تجربات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ، “ہم تو ٹھنڈے فرش پر سوتے تھے، عام جیل کا کھانا کھاتے تھے، جنوری میں صرف دو کمبل ملتے تھے اور کئی بار پانی بھی نہیں ہوتا تھا۔” عمران خان اپریل 2022 میں عدم اعتماد کی تحریک کے بعد اقتدار سے باہر ہوئے تھے اور ان کے خلاف بدعنوانی سمیت کئی مقدمات درج ہیں۔ اگست 2023 سے وہ عدالتی حراست میں ہیں۔