انٹرنیشنل ڈیسک: بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتے تناو کے درمیان بھارتی فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دویدی نے ایک سخت اور واضح پیغام دیا ہے کہ آپریشن سندور صرف ٹریلر تھا، اصلی فلم ابھی شروع بھی نہیں ہوئی۔ پاکستان کی طرف سے آئے اشتعال اور سرحد پر بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے درمیان فوج کے سربراہ کا یہ بیان بھارت کی اسٹریٹجک صورتحال اور تیاریوں کی جھلک ہے۔
اب پورا جواب ملے گا۔
جنرل دویدی نے کہاہم نے ٹریلر دکھایا تھا جو 88 گھنٹے میں ختم ہو گیا۔ اگر پاکستان ہمیں پھر موقع دے گا، تو ہم اسے بتائیں گے کہ ایک ذمہ دار قوم کو اپنے پڑوسیوں سے کیسے برتاو¿ کرنا چاہیے۔” یہ تبصرہ واضح کرتا ہے کہ بھارت نہ صرف جارحانہ ہے بلکہ ممکنہ جنگ کے لیے بھی تیار ہے۔
پاکستان کو دو ٹوک۔
جنرل دویدی نے بغیر نام لیے پاکستان اور اس کے حمایتیوں کو خبردار کیا کہ بھارت اب کسی بلیک میل یا دباو¿ کی سیاست سے ڈرنے والا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، اگر ہمارے پاس کوئی کوئی وارننگ آتی ہے تو ہمیں پتا ہے جواب کہاں دینا ہے… جو بھی دہشت گردوں کی مدد کرے گا، اسے سخت جواب ملے گا۔
فیصلے کی رفتار ہوگی جنگ کی چابی
فوج کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ آپریشن سندور سے یہ سیکھ ملی کہ جنگ میں فیصلہ لینے کا وقت بہت کم ہوتا ہے۔ “اوپر سے احکامات نیچے تک آنے کا عمل پرانا ہو چکا ہے۔ ہر سطح پر فوری فیصلہ لینے کی ثقافت پیدا کرنی ہوگی۔” بھارت اس وقت لڑائی کے چار مہینوں سے لے کر چار سال تک چلنے کے امکانات پر تیاری کر رہا ہے۔
‘جو روڑا اٹکائے گا... اس سے نمٹائیں گے۔’
آئندہ چانکیہ ڈفنس ڈائیلاگ (27-28 نومبر) سے پہلے جنرل دویدی نے صاف کہا کہ بھارت کا نیا معمول دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے لیے بہت مشکل ہوگا۔ انہوں نے کہاپانی اور خون ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ اگر امن چاہتے ہیں تو دہشت گردی بند ہونی چاہیے۔ جو بھی اس میں رکاوٹ ڈالے گا، اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
کشمیر میں دہشت گردی ختم ہونے کی راہ پر۔
جنرل دویدی نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں اب صورتحال کافی بدل گئی ہے۔ “اس سال 31 دہشت گرد مارے گئے، جن میں 61 فیصد پاکستانی تھے۔ 370 ہٹنے کے بعد پتھراو¿، بند، نعرے بازی جیسے واقعات کم ہوئے ہیں اور دہشت گردی گھٹی ہے۔