انٹرنیشنل ڈیسک: افریقہ کے مشرقی ساحل پر واقع جزیرہ نما ملک مڈغاسکر میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری جنریشن زیڈ (Gen-Z) کے پرتشدد احتجاجی مظاہروں نے ملک کی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ لگاتار بڑھتی عوامی مخالفت کی لہر کے درمیان صدر آندرے راجوایلینا نے بالآخر ملک چھوڑ دیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ انہیں ایک فرانسیسی فوجی طیارے کے ذریعے خفیہ طور پر دارالحکومت انتاناناریوو (Antananarivo) سے باہر نکالا گیا۔
فرانس کا کردار اور صدر کا فرار ہونا
ریڈیو فرانس انٹرنیشنل (RFI) کی رپورٹ کے مطابق، فرانس کے صدر ایمانویل میکرون کی خصوصی درخواست پر اتوار دیر رات ایک فرانسیسی فوجی طیارے نے راجوایلینا کو محفوظ طریقے سے نکالا۔ تاہم، مڈغاسکر میں موجود فرانسیسی سفارت خانے نے پہلے کسی بھی قسم کی فوجی مداخلت سے انکار کیا تھا۔ بلوم برگ کے مطابق، فرانس کے صدارتی دفتر اور وزارت خارجہ نے اس پر کوئی سرکاری تبصرہ نہیں کیا ہے۔
مڈغاسکر میں حالات اتنے خراب ہو گئے تھے کہ اتوار کو ہی راجویلینا نے عوامی طور پر کہا تھا کہ فوج کے اندر تختہ الٹنے کی کوششیں چل رہی ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ باغی عناصر جمہوریت کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، لیکن اگلے ہی دن وہ خود اقتدار سے بے دخل ہو گئے۔
احتجاج کیسے بھڑکا: پانی-بجلی کی قلت سے اقتدار کے بحران تک
احتجاج کا آغاز گزشتہ ماہ پانی اور بجلی کی شدید قلت کو لے کر ہوا تھا۔ ملک کے کئی حصوں میں لوگ طویل عرصے سے بجلی کی کٹوتی، پینے کے پانی کے بحران اور بدعنوانی سے پریشان تھے۔ اس بے اطمینانی کی قیادت زیادہ تر جنریشن زیڈ (Gen-Z ) نوجوانوں نے کی، جنہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے مظاہروں کو پورے ملک میں پھیلا دیا۔ دارالحکومت اور بندرگاہی شہروں میں ہزاروں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور بدعنوانی ختم کرو اور عوام کو حق دو جیسے نعرے لگائے۔ کئی جگہوں پر مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ اب تک 22 سے زائد افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے اور سیکڑوں زخمی ہیں۔ مظاہرین نے سرکاری عمارتوں پر قبضے کی کوشش کی، جس کے بعد فوج نے کئی علاقوں میں کرفیو لگا دیا۔ یہ تحریک حالیہ مہینوں میں نیپال، کینیا، انڈونیشیا اور مراکش میں ہونے والے Gen-Z احتجاجی مظاہروں کی طرز پر بتائی جا رہی ہے جہاں نوجوانوں نے بدعنوان نظام اور بے روزگاری کے خلاف محاذ کھولا تھا۔
فوج کا کردار اور صدر کی رخصتی
ذرائع کے مطابق، صدر راجوا یلینا کو ہٹانے میں فوج کی خصوصی یونٹ( CAPSAT Corps des personnels et des services administratifs et techniques) نے اہم کردار ادا کیا۔ یہ وہی یونٹ ہے جس نے 2009 میں راجوایلینا کو اقتدار تک پہنچانے میں بھی مدد کی تھی۔ اس بار بھی، جب فوج کے اندر بے اطمینانی پھیلی، CAPSAT نے مظاہرین کا ساتھ دیا اور صدر کے خلاف بغاوت کر دی۔
راجو ایلینا کا اقتداری سفر: ایک متنازعہ سیاسی جدوجہد
2009: فوج کی حمایت سے پہلی بار اقتدار پر قابض ہوئے، جب اس وقت کے صدر مارک روالو مانانا کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
2014: بین الاقوامی دبا میں استعفیٰ دینا پڑا۔
2018: جمہوری انتخابات میں دوبارہ اقتدار میں لوٹے۔
2023: شدید متنازعہ انتخابات میں ایک بار پھر صدر بنے، اپوزیشن نے نتائج کو دھاندلی قرار دیا۔
2025: لگاتار بڑھتے عوامی غصے اور فوج کی ناراضگی کے بعد اقتدار کھو بیٹھے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ راجویلینا کی مرکوز اقتدار، اقربا پروری اور فرانس پر انحصار نے ان کی مقبولیت کو ختم کر دیا۔
مڈغاسکر میں اب آگے کیا؟
فی الحال دارالحکومت میں عبوری فوجی انتظامیہ نے کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ فوج نے کہا ہے کہ وہ جمہوری نظام کی بحالی کے لیے جلد ہی عبوری حکومت کا اعلان کرے گی۔ اقوام متحدہ، افریقی یونین (AU) اور فرانس نے صورت حال پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور تمام فریقین سے پرامن سیاسی حل کی اپیل کی ہے۔