ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں جاری سیاسی بے چینی اور تشدد کے درمیان عثمان ہادی کی موت کے حوالے سے ایک نیا اور متنازع دعوی سامنے آیا ہے۔ ہندوستان کی خفیہ ایجنسی آر اینڈ اے ڈبلیو ( ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ )کے سابق ایجنٹ لکی بشٹ نے الزام عائد کیا ہے کہ عثمان ہادی کا قتل کسی بیرونی حملے کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ ایک منظم سیاسی سازش کا حصہ تھا۔ لکی بشٹ کا دعوی ہے کہ جماعت اسلامی کے بااثر رہنما یونس خان نے مبینہ طور پر پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی مدد سے اس قتل کو انجام دلوایا۔ بشٹ کے مطابق اس کا مقصد ہمدردی کی لہر پیدا کر انتخابی فائدہ حاصل کرنا اور سیاسی ماحول کو اپنے حق میں موڑنا تھا۔
Former R&AW agent Lucky Bisht makes a major claim regarding Usman Hadi’s death. He alleges, citing evidence, that Jamaat-e-Islami’s Yunus Khan, with ISI involvement, orchestrated the killing of their own leader for electoral gains.#BangladeshViolence pic.twitter.com/cK5sSPNQPy
— TRIDENT (@TridentxIN) December 21, 2025
انہوں نے کہا کہ ان کے پاس اس دعوے سے متعلق ٹھوس شواہد موجود ہیں، جن میں رابطوں کے ریکارڈ، واقعات کا وقت اور زمینی نیٹ ورک کی سرگرمیاں شامل ہیں۔ تاہم انہوں نے عوامی سطح پر ان شواہد کی مکمل تفصیل فراہم نہیں کی، لیکن یہ اشارہ دیا کہ یہ مواد مناسب فورم پر پیش کیا جا سکتا ہے۔ عثمان ہادی کے قتل نے پہلے ہی بنگلہ دیش میں قانون و انتظام سے متعلق سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اس واقعے کے بعد ملک کے کئی حصوں میں تشدد پھوٹ پڑا، اقلیتوں پر حملوں کی خبریں سامنے آئیں اور سیاسی کشیدگی مزید گہری ہو گئی۔ ایک رپورٹ کے مطابق جماعت اور بی این پی دونوں گھناؤ نا کھیل کھیل رہے ہیں۔ عثمان ہادی کا شوٹر بی این پی کا آدمی تھا۔ آصف محمود اور حسنت کو آئندہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ عثمان ہادی قتل کیس میں مبینہ شوٹر فیصل کریم ایک خطرناک مجرم ہے جو بی این پی کے لیے کام کرتا ہے۔
𝗕𝗼𝘁𝗵 𝗝𝗮𝗺𝗮𝗮𝘁 & 𝗕𝗡𝗣 𝗣𝗹𝗮𝘆𝗶𝗻𝗴 𝗗𝗶𝗿𝘁𝘆: 𝗨𝘀𝗺𝗮𝗻 𝗛𝗮𝗱𝗶'𝘀 𝗦𝗵𝗼𝗼𝘁𝗲𝗿 𝘄𝗮𝘀 𝗕𝗡𝗣'𝘀 𝗠𝗮𝗻
Asif Mahmud & Hasnat can be used next. Alleged shooter in #UsmanHadi's murder case Faisal Karim is a dreaded criminal who works for @bdbnp78.
1/4 https://t.co/L0k6XgTN5V pic.twitter.com/bxga1J65te
— Nepal Correspondence (@NepCorres) December 21, 2025
لکی بشٹ نے یہ بھی الزام لگایا کہ انتہاپسند تنظیمیں طویل عرصے سے بنگلہ دیش کی سیاست کو غیر مستحکم کرنے کے لیے تشدد اور خوف کا سہارا لے رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 'رہنما کی شہادت ' کو انتخابی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا انتہاپسند سیاست کی پرانی حکمت عملی رہی ہے۔ تاہم جماعت اسلامی یا بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے ان الزامات پر تاحال کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ الزامات نہایت سنگین ہیں اور اگر ان میں سچائی ہے تو اس کی غیر جانبدار اور بین الاقوامی سطح پر تحقیقات ہونی چاہئیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اس طرح کے دعوے نہ صرف بنگلہ دیش کی اندرونی سیاست کو متاثر کرتے ہیں بلکہ ہندوستان ، پاکستان اور جنوبی ایشیا کے سلامتی کے توازن کو بھی نئی سمت دے سکتے ہیں۔ فی الحال عثمان ہادی کی موت ایک معمہ بنی ہوئی ہے، اور لکی بشٹ کے دعوؤں نے اس معاملے کو مزید حساس اور بین الاقوامی اہمیت کا حامل بنا دیا ہے۔