پاکستان کو مالی عالمی اقتصادی فورم( ایف اے ٹی ایف )سے راحت نہیں ملی ہے۔ ایف اے ڈی ایف نے نے پاکستان کوفروری 2020 تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ لیا ہے۔انہوں نے پاکستان کو ہدایت کی ہے کہ وہ ٹیرر فنڈنگ اور منی لانڈرگ کو ختم کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ اقدامات کرے۔حالانکہ رسمی طور پر فیصلہ 18 اکتوبر کو آئے گا۔ ایف اے ٹی ایف ایک طرح کا سرکاری ادارہ ہے جسے فرانس کے دارالحکومت پیرس میں جی 7 گروپ کے ممالک کی طرف 1989 میں قائم کیا گیا تھا۔
اس کا کام بین الاقوامی سطح پر منی لانڈرنگ وسیع تباہی کے ہتھیاروں کے پھیلنے اور دہشت گردی کی مالی اعانت جیسی سرگرمیوں پر نظر رکھنا ہے۔اس کے علاوہ ایف اے ٹی ایف خزانہ موضوع پر قانونی، ریگولیٹری اور آپریشنل اقدامات کے مؤثر عمل کو فروغ بھی دیتا ہے۔
پیرس میں منگل کو ہوئی میٹنگ میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی جانب سے منی لانڈرگ اور ٹیرر فنڈنگ کو لے کر اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا۔جس کے بعد ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ہدایت کی کہ وہ ٹیرر فنڈنگ کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لئے اور سخت قدم اٹھائے۔ابھی ایف اے ٹی ایف پاکستان کو لے کر فروری 2020 میں آخری فیصلہ کرے گا۔عبوری پیش رفت کے بارے میں ایک رسمی اعلان جمعہ کو کیا جائے گا۔اسی دن ایف اے ٹی ایف کے موجودہ سیشن کا آخری دن ہے۔اگرچہ پاکستان کی وزارت خزانہ کے ترجمان عمر حمید خان نے ملک کے گرے لسٹ میں برقرار رہنے والی خبروں کو مسترد کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ' یہ سچ نہیں ہے اور 18 اکتوبر سے پہلے کچھ نہیں ہوگا۔ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو بچی ہوئی سفارش کو لاگو کرنے کے لئے چار ماہ کی مہلت دینے کا فیصلہ لیا ہے۔اس سے پہلے ایف اے ٹی ایف کی پیرس میں ہوئی میٹنگ میں پاکستان کی اقتصادی امور کے وزیر حماد اظہر نے ٹیرر فنڈنگ کی جانچ پڑتال کرنے کے لئے 27 میں سے 20 پیرامیٹرز پر اپنے ملک کی مثبت کارکردگی کی وضاحت کی تھی۔
چین، ترکی اور ملیشیا نے اس کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا تھا۔کسی بھی ملک کو بلیک لسٹ سے بچنے کے لئے تین ممالک کی حمایت چاہئے ہوتی ہے۔منگل کو ہوئی میٹنگ میں بھارت نے پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کی سفارش کی تھی کیونکہ انہوں نے حافظ سعید کو سیزاکاؤنٹس میں سے پیسے نکالنے کی اجازت دی تھی۔اس اجلاس میں 205 ممالک کے نمائندوں نے حصہ لیا تھا۔