لندن: دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کے سربراہ سندر پچائی نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) استعمال کرنے والوں کو ایک اہم مشورہ دیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ صارفین کو اے آئی کے ذریعے بتائی گئی ہر چیز پر اندھا اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے کمپنیوں کواے آئی سرمایہ کاری ببل کے پھٹنے کے لیے بھی تیار رہنے کو کہا ہے۔
اے آئی ماڈل غلطیوں کے لیے حساس
گوگل کی مادر کمپنی الفابیٹ کے بھارتی نڑاد امریکی سی ای او سندر پچائی نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اے آئی ماڈل "غلطیوں کے لیے حساس ہوتے ہیں۔ انہوں نے صارفین کو مشورہ دیا کہ اے آئی سے ملی معلومات کو دیگر ذرائع کے ساتھ ملا کر دیکھنا چاہیے۔ پچائی نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ لوگ آج بھی گوگل سرچ کا استعمال کرتے ہیں، کیونکہ گوگل کے پاس درست معلومات فراہم کرنے کے لیے زیادہ زمینی مصنوعات ہیں۔ انہوں نے مئی میں شروع کیے گئے گوگل سرچ کے اے آئی موڈکے بارے میں بھی بات کی، جس کا مقصد ایک ماہر سے بات کرنے جیسا تجربہ دینا ہے۔
تخلیقی کاموں کے لیے بہتر، لیکن بھروسہ نہ کریں
پچائی کے مطابق، اگر آپ کچھ تخلیقی طور پر لکھناچاہتے ہیں تو اے آئی ٹول بہت مددگار ہیں، لیکن لوگوں کو سیکھنا پڑے گا کہ ان سادہ اوزاروں کو اس کے لیے استعمال کریں جس میں یہ اچھے ہیں، نہ کہ اندھا دھند ہر بات پر بھروسہ کریں جو یہ کہتے ہیں۔ انہوں نے آگے کہا، ہم اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ ہم بہت زیادہ کام کرتے ہیں تاکہ ہمیں حد تک صحیح معلومات مل سکیں، لیکن اے آئی ٹیکنالوجی کی موجودہ حالت کچھ غلطیوں کے لیے حساس ہے۔
اے آئی سرمایہ کاری ببل پھٹنے کا خطرہ
سندر پچائی نے موجودہ اے آئی سرمایہ کاری کے بڑھاو کو ایک غیر معمولی لمحہ" قرار دیا، لیکن یہ بھی مانا کہ موجودہ اے آئی بوم میں کچھ غیر معقولیت ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا گوگل اس ببل کے پھٹنے کے اثر سے محفوظ رہے گا، تو انہوں نے واضح کیا کہ مجھے لگتا ہے کہ کوئی بھی کمپنی محفوظ نہیں رہنے والی، ہم بھی نہیں۔
پچائی نے انٹرنیٹ کے پچھلے بڑھاو سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ جیسے انٹرنیٹ میں بہت زیادہ سرمایہ کاری ہوئی تھی، ویسے ہی اے آئی میں بھی ہو رہی ہے۔ انہیں امید ہے کہ اے آئی بھی انٹرنیٹ کی طرح گہراثابت ہوگا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گوگل کی منفرد حکمت عملی اسے کسی بھی مارکیٹی اتھل پتھل سے بچنے کے لیے بہتر پوزیشن میں رکھتی ہے۔