انٹرنیشنل ڈیسک: گرین لینڈ کو لے کر امریکہ اور ڈنمارک کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی ابھرتی دکھائی دے رہی ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے گرین لینڈ کے لیے خصوصی ایلچی مقرر کیے جانے کے بعد ڈنمارک نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اس کی علاقائی سالمیت کا ہر حال میں احترام کیا جانا چاہیے۔ ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن نے پیر کے روز کہا کہ گرین لینڈ، ڈنمارک کی سلطنت کا حصہ ہے اور امریکہ سمیت تمام ممالک کو اس کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے ایلچی کی تقرری اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ امریکہ کی گرین لینڈ میں دلچسپی اب بھی برقرار ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ڈنمارک اپنے حقوق پر سمجھوتہ کرے گا۔
صدر ٹرمپ نے اتوار کے روز لوزیانا کے گورنر جیف لینڈری کو گرین لینڈ کے لیے امریکہ کا خصوصی ایلچی مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ٹرمپ نے کہا کہ گرین لینڈ امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے بے حد اہم ہے اور یہ قدم امریکی مفادات کے ساتھ ساتھ اتحادی ممالک کی سلامتی کے لیے بھی ضروری ہے۔ وہیں جیف لینڈری نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ گرین لینڈ کو امریکہ کا حصہ بنانے کے مقصد سے اس کردار میں خدمات انجام دینا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ اس سے پہلے بھی کئی بار گرین لینڈ کو امریکہ کے دائرہ اختیار میں لانے کی بات کر چکے ہیں اور فوجی آپشن سے بھی مکمل طور پر انکار نہیں کیا تھا۔ مارچ میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے گرین لینڈ میں واقع ایک امریکی فوجی اڈے کا دورہ کیا تھا اور وہاں مناسب سرمایہ کاری نہ کرنے کا الزام ڈنمارک پر عائد کیا تھا۔
اگرچہ کچھ عرصے کے لیے یہ معاملہ سرخیوں سے باہر ہو گیا تھا، لیکن اگست میں ڈنمارک نے امریکی سفیر کو طلب کیا تھا، جب یہ رپورٹ سامنے آئی کہ ٹرمپ سے وابستہ کچھ لوگوں نے گرین لینڈ میں خفیہ اثر و رسوخ کی مہم چلائی تھی۔ ڈنمارک اور امریکہ دونوں نیٹو کے اتحادی ممالک ہیں، اس کے باوجود گرین لینڈ کو لے کر اختلافات مسلسل گہرے ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ڈنمارک کی دفاعی خفیہ ایجنسی نے بھی حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ امریکہ اپنی معاشی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے دوست اور مخالف ممالک پر دباو¿ ڈال رہا ہے اور فوجی کارروائی کی دھمکی تک دے رہا ہے۔ ایسے میں گرین لینڈ کو لے کر بڑھتی ہوئی کشیدگی کو نہ صرف دو طرفہ تعلقات بلکہ آرکٹک خطے کی جغرافیائی سیاست کے لیے بھی اہم سمجھا جا رہا ہے۔