National News

چین کی تاریخی کامیابی: ضائع شدہ ہیٹ کو بنا دیا سونا ، دنیا کا پہلا سی او ٹو پاور پلانٹ کیا شروع

چین کی تاریخی کامیابی: ضائع شدہ ہیٹ کو بنا دیا سونا ، دنیا کا پہلا سی او ٹو پاور پلانٹ کیا شروع

بیجنگ: چین نے توانائی اور ماحولیات کے شعبے میں ایک تاریخی تکنیکی کامیابی حاصل کی ہے۔ ملک میں دنیا کی پہلی تجارتی سپرکریٹیکل سی او ٹو کاربن ڈائی آکسائیڈ پاور جنریشن یونٹ سپر کاربن ون پاور پلانٹ کامیابی کے ساتھ فعال ہو گیا ہے، جو اب صنعتی فضلہ حرارت سے بجلی پیدا کر رہا ہے۔ اس منصوبے نے تجربہ گاہ کی حد پار کرتے ہوئے تجارتی سطح پر سی او ٹو پر مبنی توانائی کی پیداوار کو ممکن بنا دیا ہے، جس سے مستقبل کے کم کاربن توانائی حل کی سمت ایک بڑی تبدیلی آئے گی۔


سپرکریٹیکل سی او ٹو ٹیکنالوجی کیا ہے؟
سپر کاربن ون ٹیکنالوجی میں روایتی بھاپ کے بجائے سی او ٹو کو سپرکریٹیکل حالت میں لا کر حرارتی توانائی کو بجلی میں بدلا جاتا ہے۔ سپرکریٹیکل حالت میں سی او ٹو نہ مکمل طور پر گیس جیسا ہوتا ہے اور نہ ہی مائع جیسا، جس کی وجہ سے یہ توانائی کی ترسیل اور حرارت کے تبادلے کے لیے نہایت موثر ذریعہ بن جاتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی صنعتی فضلہ حرارت کا استعمال کرتی ہے، جیسے اسٹیل پلانٹس سے نکلنے والی گرم گیسیں، اور انہیں بجلی میں تبدیل کر دیتی ہے۔
یہ منصوبہ کیسے نافذ ہوا؟
چین میں یہ یونٹ لیوپانشوی، گوئیڑو صوبے میں شوقانگ شوئی چینگ آئرن اینڈ اسٹیل گروپ کے پلانٹ میں نصب کی گئی ہے۔ اس منصوبے کو چائنا نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن اور اس کی تحقیقی شاخ نے تیار کیا ہے، جس نے اسے تجارتی گرڈ سے منسلک کیا ہے۔ اس منصوبے میں دو پندرہ میگاواٹ یونٹس شامل ہیں، جنہیں صنعتی حرارت سے بجلی پیدا کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس سے مجموعی طور پر سالانہ تقریباً ستر ملین کلو واٹ گھنٹے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے، جبکہ یہ نیٹ پاور آوٹ پٹ میں پچاس فیصد سے زیادہ اور توانائی کی کارکردگی میں پچاسی فیصد سے زیادہ بہتری فراہم کرتا ہے۔
تکنیکی اور معاشی فوائد
روایتی بھاپ پر مبنی نظاموں کے مقابلے میں سی او ٹو نظام کم توانائی نقصان کے ساتھ زیادہ بجلی پیدا کرتا ہے۔ سپر کاربن ون جیسے نظام میں اجزا کی تعداد کم ہوتی ہے، جس سے دیکھ بھال آسان ہو جاتی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی خاص طور پر بھاری صنعتوں کے لیے فائدہ مند ہے، کیونکہ ان کے پاس پہلے سے موجود حرارت کے ذرائع ہوتے ہیں۔ بجلی کی پیداوار سے اضافی آمدنی حاصل ہونے کی بھی امید ہے، جس سے منصوبے کی لاگت اور فائدے کی صورتحال مضبوط ہوتی ہے۔
صرف چین تک محدود نہیں
اس منصوبے کی اہمیت صرف چین تک محدود نہیں ہے۔ یہ دنیا کو دکھاتا ہے کہ غیر ضروری سی او ٹو اخراج کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ اسے توانائی کی پیداوار میں کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اگرچہ سی او ٹو کو توانائی کا ذریعہ نہیں بلکہ کام کے لیے استعمال ہونے والے سیال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، یہ ٹیکنالوجی توانائی کی کارکردگی بڑھا کر کم کاربن توانائی کی پیداوار کی سمت ایک بڑا قدم ہے۔ مخصوص حرارتی توانائی کے ذرائع جیسے صنعتی حرارت، شمسی حرارتی توانائی اور جدید جوہری پلانٹس میں اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے براہ راست بجلی کی پیداوار کے ماڈلز بھی تیار ہو سکتے ہیں، جس سے موسمیاتی تبدیلی کو روکنے کی عالمی کوششوں کو تقویت ملے گی۔
چین کی توانائی حکمت عملی میں یہ قدم کیوں اہم ہے؟
یہ ٹیکنالوجی براہ راست سی او ٹو سے توانائی پیدا نہیں کرتی، بلکہ سی او ٹو کو بلند درجہ حرارت اور دباو میں سپرکریٹیکل حالت میں لا کر حرارت کو موثر طریقے سے ٹربائن تک پہنچایا جاتا ہے، جہاں حرارت سے مکینیکل توانائی اور پھر بجلی پیدا ہوتی ہے۔ اس لیے سی او ٹو کا استعمال ایک ذریعہ کے طور پر ہوتا ہے، نہ کہ توانائی کے منبع کے طور پر۔
چین کی حکومت موسمیاتی اہداف، توانائی کی سلامتی اور تکنیکی قیادت کی سمت تیزی سے کام کر رہی ہے۔ سپرکریٹیکل سی او ٹو ٹیکنالوجی کو تجارتی شکل میں نافذ کرنے والا پہلا ملک بننے کے ساتھ، چین نہ صرف جدید توانائی حل میں آگے ہے بلکہ توانائی پالیسی میں عالمی مسابقت میں بھی اپنی پوزیشن مضبوط کر رہا ہے۔
سپر کاربن ون منصوبہ چین کے توانائی منظرنامے کو بدلنے والی تکنیکی انقلاب کی ایک مثال ہے، جو صنعتی حرارتی توانائی کو مو¿ثر انداز میں بجلی میں تبدیل کر کے توانائی کی کارکردگی، معاشی اور ماحولیاتی فوائد فراہم کر سکتا ہے۔



Comments


Scroll to Top