انٹرنیشنل ڈیسک:بونڈی بیچ شوٹنگ کے ملزم ساجد اکرم اور اس کا بیٹا نوید، جو پاکستانی بتائے جا رہے ہیں، مبینہ طور پر فلپائن کے منداناو میں ایک ماہ رہے، جہاں ISIS کے حامی گروہ سرگرم ہیں۔ فلپائن نے کوئی ریڈ فلیگ نہیں بتایا۔ اب آسٹریلیا تحقیقات کر رہا ہے کہ وہاں انہوں نے کیا کیا اور کس کس سے ملاقات کی۔ آسٹریلیا کے سڈنی میں بونڈی بیچ میں ہونے والے شدید فائرنگ واقعے کے حوالے سے حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔
تحقیق سے منسلک ذرائع کے مطابق، حملے کے ملزم ساجد اکرم (50) اور اس کا بیٹا نوید اکرم (24) واقعے سے کچھ ہفتے قبل فلپائن کے جنوبی جزیرے منداناو¿ میں ایک ماہ تک رہے۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں اسلامی ریاست (ISIS) سے وابستہ دہشت گرد گروہ سرگرم رہے ہیں۔
سفر کی مکمل ٹائم لائن:
- 1 نومبر: دونوں سڈنی سے منیلا پہنچے۔
- فائنل ڈیسٹینیشن: ڈاویو، منداناو
- 28 نومبر: منیلا کے راستے سڈنی واپسی
- دو ہفتے بعد: بونڈی بیچ میں حملہ، جس میں 16 افراد ہلاک ہوئے
- پولیس کو حملہ آوروں کی کار سے ISIS کے جھنڈے بھی ملے تھے۔
فلپائن سے کوئی ریڈ فلیگ نہیں۔
فلپائن امیگریشن بیورو کی ترجمان ڈانا سینڈووال نے کہا کہ دونوں افراد کے خلاف کوئی قابل اعتراض یا مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا۔ جبکہ صدر دفتر کی انڈر سیکریٹری کلیر کاسترو نے منگل کو کہا،ایسی کوئی مصدقہ معلومات نہیں ہے جس سے یہ لگے کہ ان کا سفر کسی سکیورٹی خطرے سے متعلق تھا۔ ا±س وقت ساجد کے پاس بھارتی پاسپورٹ (ویزا فری انٹری) اور نوید کے پاس آسٹریلوی پاسپورٹ تھا۔ دونوں بغیر کسی رکاوٹ کے فلپائن آئے گئے۔
منداناو وہ علاقہ ہے جہاں 2017 میں ISIS کے حامی دہشت گردوں نے ماراوی شہر پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ پانچ ماہ طویل جنگ میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ آسٹریلوی حکام کا ماننا ہے کہ دونوں ملزمان کو وہاں فوجی طرز کی تربیت ملی ہو سکتی ہے، تاہم اس کی سرکاری تصدیق ابھی تحقیقات کے زیر غور ہے۔
سسٹم کہاں ناکام ہوا؟
نیو ساو¿تھ ویلز کے پولیس کمشنر کے مطابق، اب یہ تحقیقات جاری ہیں کہ انہوں نے وہاں کیا کیا، کس کس سے ملاقات کی اور کیا کسی دہشت گرد نیٹ ورک سے رابطہ تھا۔ آسٹریلیا اور فلپائن کے درمیان تعاون جاری ہے، جبکہ بھارت نے کہا ہے کہ اسے ساجد کے پاسپورٹ یا سفر کے حوالے سے آسٹریلیا سے کوئی سرکاری اطلاع نہیں ملی ہے۔
دہشت گردی کا نیا پیٹرن؟
سکیورٹی ماہرین کے مطابق، ISIS اب براہ راست علاقوں پر قبضہ کرنے کے بجائے آن لائن انتہا پسندی، علاقائی تربیتی کیمپ، اور پھر حملہ آوروں کو ان کے ملکوں میں واپس بھیجنے کی حکمت عملی اپنا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق، نوید اکرم کو 2019 میں سڈنی کے ایک مبینہ ISIS سیل سے منسلک شک کے تحت تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا تھا، لیکن تب اسےکوئی خطرہ نہیں" مان کر چھوڑ دیا گیا۔
اس پورے معاملے نے بین الاقوامی سیکیورٹی تحقیقات، واچ لسٹ اور ائیرپورٹ اسکریننگ سسٹم پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔