ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی تاریخ میں اب تک عبوری حکومتوں کا واحد مقصد ملک میں پرامن اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد رہا ہے۔ لیکن محمد یونس کی قیادت میں موجودہ عبوری حکومت اس اصول سے بہت دور نظر آتی ہے۔ یہ حکومت نہ تو منتخب ہوئی ہے اور نہ ہی اس کے پاس عوام کا براہ راست کوئی مینڈیٹ ہے۔ اس کے باوجود یونس حکومت نے ایسے بہت سے فیصلے کیے ہیں، جن سے ملک کی خودمختاری، معیشت اور جمہوریت خطرے میں پڑ گئی ہے۔
پہلا متنازعہ فیصلہ: میانمار میں "انسانی ہمدردی کی راہداری" کی تعمیر
یونس حکومت نے میانمار کی ریاست راکھین میں ایک انسانی راہداری شروع کی ہے۔ اس راہداری کے ذریعے بنگلہ دیش نے میانمار کے اندرونی تنازعات میں براہ راست مداخلت شروع کر دی ہے۔ جس کی وجہ سے بنگلہ دیش اراکان آرمی، غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں اور میانمار کی فوجی حکومت کے جال میں پھنس چکا ہے۔ اس فیصلے کو امریکہ کی حمایت حاصل ہوئی لیکن اس کی وجہ سے چین اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی۔
یونس نے اس راہداری کا موازنہ غزہ کی انسانی راہداری سے کیا لیکن غزہ کی نگرانی اقوام متحدہ کرتی ہے جب کہ میانمار کی صورتحال انتہائی غیر مستحکم اور بے قابو ہے۔ یہ کوریڈور چٹاگانگ اور کاکس بازار کے ذریعے تعمیر کیا جا رہا ہے جو پہلے ہی امریکہ، چین اور بھارت کی سٹریٹجک نگرانی میں ہیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق امریکہ خفیہ طور پر کاکس بازار ہوائی اڈے کو اراکان آرمی کی مدد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ اراکان آرمی میانمار کی حکومت کے خلاف ایک پرتشدد تنازعہ میں مصروف ہے جس سے ایک بڑا علاقائی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
دوسرا متنازعہ فیصلہ: چٹاگانگ بندرگاہ غیر ملکی کمپنی کو لیز پر دینا
یونس حکومت نے نیشنل ریونیو کمیشن کو ختم کر دیا اور چٹاگانگ بندرگاہ کا سب سے اہم حصہ ڈی پی ورلڈ نامی غیر ملکی کمپنی کو منافع کے لیے لیز پر دے دیا۔ یہ نیا کنٹینر ٹرمینل (NCT) جو کہ 144 ملین یورو کی سرکاری رقم سے بنایا گیا تھا، اب بنگلہ دیش کے ہاتھ سے نکل کر ایک غیر ملکی کمپنی کے کنٹرول میں آ گیا ہے۔ ٹرمینل بندرگاہ کی آمدنی کا 60% سے زیادہ پیدا کرتا ہے اور پہلے بغیر کسی بیرونی مداخلت کے اچھی طرح سے کام کر رہا تھا۔
اس معاہدے نے نہ صرف اقتصادی فوائد کو غیر ملکی ہاتھوں میں منتقل کر دیا ہے بلکہ اس سے قومی سلامتی کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے کیونکہ یہ بندرگاہ تزویراتی طور پر اہم علاقوں کے قریب واقع ہے۔ اور سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ 7000 سے زیادہ بنگلہ دیشی بندرگاہی کارکن اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ محمد یونس کی عبوری حکومت نے اب تک ایسے فیصلے کیے ہیں جو بنگلہ دیش کے سیاسی استحکام، اقتصادی خودمختاری اور علاقائی توازن کے لیے خطرہ ہیں۔ اگر کوئی ایسی حکومت جسے عوام نے منتخب نہیں کیا وہ اس طرح کے خطرات مول لیتی ہے تو بنگلہ دیش کو بین الاقوامی بحرانوں اور اندرونی احتجاج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔