دنیا میں بہت کم لوگ ہوتے ہیں جن کو خدا ایک ساتھ بہت ساری صلاحیتوں سے نوازتا ہے۔ ہندوستانی فلم انڈسٹری میں اگر دیکھا جائے تو ایسی شخصیت کے طور پر ہم امیتابھ بچن کا نام لے سکتے ہیں ۔جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ مختلف ادوار میں الگ الگ ہیرو -ہیروئن کا ستارہ سنیما جگت کے افق پر اپنے جلوے بکھیرتا رہا ہے اور پھر وقت گزرنے کے ساتھ ہر ایک کی چمک دمک بھی ماند پڑتی گئی ۔لیکن امیتابھ بچن ایک ایسا ستارہ ہے جس کی چمک و دمک ابھی تک برقرار ہے۔اپنے 50سالہ فلمی کیریئر میں جن بلندیوں کو انہوں نے چھوا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی یا یوں کہہ لیں کہ امیتابھ کی شخصیت عمر کی سرحدی پابندیوں سے آزاد ہے۔
امیتابھ بچن 11اکتوبر 1942 کو اتر پردیش کے شہر الہ آباد میں پیدا ہوئے۔ آپ کا پورا نام امیتابھ ہری ونش شریواستو ہے ۔ آپ کے والد ڈاکٹر ہری ونش رائے بچن جانے مانے ہندی شاعر اور والدہ تیجی بچن فیصل آباد (موجودہ پاکستان میں)کے ایک سکھ گھرانے سے وابستہ خاتون تھیں۔ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ آپ کا بچپن میں نام انقلاب رکھا گیا جو انقلاب زندہ باد کے نعرے سے متاثر ہو کر رکھا گیا تھا کیونکہ اس وقت بھارت کی آزادی کے لئے جدوجہد زوروں پر چل رہی تھی، بعد میں ان کا نام بدل کر امیتابھ رکھا گیا جس کے معنی ہمیشہ رہنے والی روشنی کے ہیں۔
امیتابھ نے اپنی ابتدائی تعلیم الہ آباد میں بوائز ہائی سکول سے حاصل کی۔اس کے بعد نینی تال شیروڈ کالج گئے جہاں آپ نے علم فنون کے شعبے کو اختیار کیا۔ یہاں سے وہ دہلی کے کروڑی مل کالج گئے اور سائنس کی سند حاصل کی۔ امیتابھ نے ڈبل ایم اے(ماسٹرز آف آرٹس)کی ہے۔انہوں نے 20سال کی عمر میں کلکتہ کی ایک کمپنی میں نوکری کی۔جلد ہی اس کو چھوڑ دیا تاکہ اداکاری کے سفر کو آگے بڑھا سکیں ۔امیتابھ اپنے والد کے دو بیٹوں میں بڑے ہیں، دوسرے کا نام اجیتابھ ہے۔ ان کی والدہ کو سٹیج سے بہت دلچسپی تھی اور ان کو فلموں میں کام کرنے کی پیشکش بھی ہوئی مگر انہوں نے گھریلو ذمہ داری کو اداکاری پر فوقیت دی۔ امیتابھ کے اداکاری کے پیشہ کو اختیار کرنے میں ان کی والدہ کا بڑا ہاتھ تھا۔امیتابھ نے بطور اداکار اپنی زندگی کا آغاز 1969 میں فلم سات ہندوستانی سے کیا اس فلم کے ہدایت کار خواجہ احمد عباس تھے جبکہ ساتھی اداکاروں میں اتپل دت، مدھو اور جلال آغا وغیرہ شامل تھے۔ بے شک ان کی مذکورہ فلم باکس آفس پر اچھی کارکردگی نہ دکھا سکی مگر امیتابھ کو بہترین نوارد اداکار کا پہلا نیشنل فلم ایوارڈ ملا۔
اس کے بعد 1971 میں فلم آنند آئی جو کاروباری لحاظ سے کامیاب اور تنقید نگاروں میں بہت سراہی و پسند کی گئی۔ اس فلم میں بچن نے راجیش کھنہ کے ساتھ ایک ڈاکٹر کا کردار نبھایا اور انہیں فلم فیئر کا بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ ملا۔ اسی سال 'پروانہ' فلم میں انہوں نے نوین نشچل، یوگیتا بالی اور اوم پرکاش کے مخالف دیوانے عاشق کا کردار ادا کیا، اس کے بعد ان کی کئی فلمیں باکس آفس پر فلاپ ثابت ہوئیں ان میں 1971 میں ریلیز ہونے والی فلم 'ریشماں 'اور 'شیرا' بھی شامل ہے۔ اس دوران انہوں نے فلم 'گڈی' میں مہمان اداکار کے طور پر کام کیا، اس فلم کے دیگر اداکاروں دھرمندر کے ساتھ امیتابھ بچن کی مستقبل کی شریکِ حیات جیا بھادری نے ایک ایسی نو عمر دوشیزہ کا رول نہایت خوبصورتی و مہارت کے ساتھ ادا کیا تھا۔ اسکے علاوہ امیتابھ بچن نے کئی فلموں کی کاسٹنگ سے اپنی بھاری بھرکم آواز کی وجہ سے انہوں نے فلم 'باورچی' کے ایک حصہ کو بیان کیا۔ 1972 میں انہوں نے سفر پر مبنی مزاحیہ سنسنی خیز فلم 'بمبئی ٹو گوا 'میں کام کیا جس کی ہدایتکاری ایس راماناتھن نے کی۔
اس کے بعد امیتابھ نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور اپنے اداکاری کے سفر کے دوران آپ نے کئی بڑے ایوارڈ حاصل کئے جن میں 3نیشنل فلم ایوارڈز اور 12فلم فیئر ایوارڈ زشامل ہیں۔ ان کے پاس سب سے زیادہ بار بہترین اداکار نامزد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اداکاری کے علاوہ بچن گلوکاری، پیش کار اور میزبانی بھی کرتے رہے۔1973 میں بچن ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہو گئے جب ہدایتکار پرکاش مہرا نے انہیں فلم 'زنجیر' میں انسپکٹر وجے کھنہ کے کردار میں پیش کیا۔ اس فلم میں بچن کی اداکاری ان کے دیگر رومانوی کرداروں سے ہٹ کر تھی، اسی فلم سے بچن کو بالی وڈ کے اینگری ینگ مین کی پہچان ملی۔ اس فلم کے لئے ان کو فلم فیئر نیشنل ایوارڈ برائے بہترین اداکار ملا۔
اسی دوران امیتابھ اور جیا بھادری نے شادی کرلی اور اس کے بعد وہ ایک ساتھ کئی فلموں میں نظر آئے، فلم 'ابھیمان' شادی کے ایک مہینہ بعد ریلیز ہوئی ۔1974 میں امیتابھ نے 'کنوارا باپ' اور 'دوست 'میں مہمان اداکار کے طور پر کام کیا، جس کے بعد اس سال کی سب سے زیادہ کاروبار کرنے والی فلم 'روٹی کپڑا اور مکان' میں امیتابھ نے معاون اداکار کا رول ادا کیا، جبکہ اس فلم کی ہدایت کاری اور کہانی منوج کمار نے لکھی اور خود منوج کمار کے علاوہ ششی کپور ،موسمی چیٹرجی، زینت امان نے بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ۔ دسمبر 1974 کو فلم 'مجبور 'میں مرکزی کردار ادا کیا، مجبور کی کہانی ہالی وڈ کی فلم 'ZigZag'سے متاثر ہو کر لکھی گئی تھی، یہ فلم باکس آفس پر فلاپ ثابت ہوئی۔
اس کے بعد 1975 میں امیتابھ نے مختلف موضوعات پر بننے والی فلموں میں کام کیا اور قابلیت و صلاحیت کا لوہا منوایا ۔ فلم 'دیوار' 1975 میں باکس آفس کی بہترین فلموں میں شمار ہوئی جبکہ انڈیا ٹائمز موویز نے 'دیوار' اور 'شعلے 'کا شمار بالی وڈ کی 25دیکھنے لائق فلموں میں کیا تھا ۔ اس کے بعد15اگست 1975 میں 'شعلے' ریلیز ہوئی، جو اس وقت بھارت کی تاریخ میں سب سے زیادہ کاروبار کرنے والی فلم ثابت ہوئی ۔(اس فلم کی عظمت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے 1999 میں بی بی سی انڈیا نے فلم 'شعلے' کو صدی کی بہترین فلم قرار دیا تھا)۔
'شعلے' کی کامیابی کے بعد امیتابھ بچن بالی وڈ میں بلندیوں کو چھونے لگے اور 1976 سے 1984 کے بیچ میں انہیں کئی نامزدگیاں اور فلم فیئر ایوارڈز ملے۔فلم انڈسٹری میں انہوںنے ہر قسم کے کردار نبھا کر خود کا لوہا منوایا، جیسے فلم 'کبھی کبھی'(1976)میں ان کا رومانوی شاعر کا کردار بے مثال تھا اور فلم 'امر اکبر اینتھونی' (1977)اور 'چپکے چپکے' (1975)میں ان کا مزاحیہ کردار ان کی اداکارانہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ 1977 میں امر اکبر اینتھونی کے لئے انہیں فلم فیئر برائے بہترین اداکار کا ایوارڈ ملا جبکہ سال 1978 میں امیتابھ بچن کے سامنے اعزازات کا ایک ڈھیر لگ گیا۔
اس کے بعد انکی ایک منفرد و قسم کی فلم 'بلیک'آئی اس فلم میں امیتابھ بچن کو راشٹرپتی پرتیبھا دیوی سنگھ پاٹیل سے بہترین اداکاری کے لئے اعزاز ملا ۔اس کے بعد انکی ایک کے بعد ایک ہٹ فلمیں 'ایک رشتہ'،' محبت کا بندھن '، 'کبھی خوشی کبھی غم' ،' باغباں'، 'آنکھیں' ،' خاکی'، 'دیو' وغیرہ آئیں ۔ فلم 'بنٹی اور ببلی'میں وہ اپنے بیٹے ابھیشیک اور رانی مکھرجی کیساتھ نظر آئے اس فلم میںانہوں نے ایک گیت 'کجرارے کجرارے تیرے نینا'گیت میں اپنی بہو ایشوریہ رائے کے ساتھ بھی ڈانس کیا۔فلمی دنیا کا یہ ستارہ جس کی عمر کے بیشتر اداکار اور اداکارائیں آجکل فلموں سے ندارد ہوچکے ہیں لیکن امیتابھ آج بھی بے حد مصروف ہیں جہاں وہ مختلف فلموں میں کام کر رہے ہیں وہیں ٹیلی ویژن پر مختلف پروگرام کی میزبانی کے ساتھ ساتھ مختلف چیزوں کی مشہور ی کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ابھی حال ہی میں اداکار امیتابھ بچن کو دادا صاحب پھالکے ایوارڈ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ ہندوستان کے سنیما کا سب سے بڑا ایوارڈ ہے۔