انٹرنیشنل ڈیسک: کیا یہ ممکن ہے کہ ہماری طرح ایک اور متوازی دنیا (Parallel Universe) کہیں موجود ہو، جیسا کہ سائنس فکشن فلموں میں دکھایا جاتا ہے؟ یہ سوال اس وقت زور پکڑ گیا جب ایک خاتون کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جو امریکہ کے ایک ہوائی اڈے پر اتری اور اس نے حکام کو ایک ایسے ملک کا پاسپورٹ دکھایا جس کا نام دنیا کے کسی بھی نقشے پر موجود نہیں تھا۔ یہ کہانی اس وقت زیر بحث ہے کہ کیا واقعی یہ خاتون کسی دوسری دنیا سے آئی تھی یا یہ صرف ایک گہرا کنفیوزن (الجھن) تھا۔

جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ پر اجنبی خاتون
امریکہ کے جان ایف کینیڈی بین الاقوامی ہوائی اڈے (JFK International Airport) پر اس خاتون کا ویڈیو سامنے آیا۔ خاتون نے امیگریشن حکام کو جو پاسپورٹ دکھایا اس میں ملک کا نام 'ٹورینزا' (Taured) لکھا ہوا تھا۔ حکام کے ہوش اڑ گئے جب کسی بھی نقشے یا سرکاری ریکارڈ میں اس ملک کا نام نہیں ملا۔ خاتون نے بتایا کہ ٹورینزا قفقاز علاقے میں واقع ہے۔ سب سے بڑی حیرت کی بات یہ تھی کہ پاسپورٹ میں لگے بایومیٹرک چپ اور ہولوگرام جیسی تکنیکی معلومات بالکل درست تھیں۔

ویڈیو کیAI حقیقت
یہ پراسرار ویڈیو تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس نے کئی لوگوں کو سوچنے پر مجبور کر دیا کہ کیا متوازی دنیا کا وجود حقیقت ہے۔ جب اس ویڈیو سے متعلق حقائق کی جانچ پڑتال کی گئی تو معلوم ہوا کہ نہ تو ٹورینزا نام کا کوئی ملک ہے اور نہ ہی یہ خاتون کسی دوسری دنیا سے آئی تھی۔ یہ مکمل ویڈیو آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کا استعمال کرکے بنایا گیا تھا جو حقیقی منظر پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

1954 کے واقعے سے جڑی ہے کہانی
یہ وائرل ویڈیو اصل میں کئی سال پہلے ٹوکیو، جاپان میں ہوئی ایک حقیقی واقعے سے متاثر ہے جب لوگ پہلی بار 'پیرالل یونیورس' کے نام پر شدید الجھن کا شکار ہوئے تھے۔ سال 1954 میں جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں ایک شخص ٹورڈ نام کے ملک کا پاسپورٹ لے کر آیا تھا۔ اس شخص نے زور دے کر کہا تھا کہ اس کا ملک وہیں واقع ہے جہاں آج انڈورا ملک موجود ہے۔ حکام نے اس کی بات پر یقین نہیں کیا اور یہ واقعہ آج بھی ایک غیر حل شدہ معمہ بنا ہوا ہے۔ اس طرح آج کا وائرل ویڈیو اسی پرانی واقعے کو AI کی مدد سے دوہرایا گیا تھا تاکہ لوگوں میں متوازی دنیا (Parallel Universe) کا فریب پیدا کیا جا سکے۔