انٹرنیشنل ڈیسک: انڈونیشیا میں اچانک ہوئی موسلادھار بارش تباہ کن سیلاب اور زمین کھسکنے کا سبب بنی ہے، جس سے حالات مسلسل بگڑتے جا رہے ہیں۔ اس بھیانک آفت میں اب تک 300 سے زیادہ افراد کی موت کی تصدیق ہوچکی ہے، جبکہ 250 سے زائد افراد اب بھی لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔ ہزاروں خاندان اپنے گھر چھوڑ کر عارضی پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہیں اور کئی علاقوں سے رابطہ مکمل طور پر منقطع ہوگیا ہے۔
سب سے زیادہ تباہی شمالی سوماترا میں دیکھنے کو ملی ہے، جہاں مسلسل بارش نے دریاوں کو طغیان پر لا دیا اور پہاڑی علاقوں میں کئی جگہوں پر بڑے پیمانے پر زمین کھسکنے کے واقعات ہوئے۔ کئی گاو¿ں مکمل طور پر پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ ٹوٹی ہوئی سڑکوں اور بہ چکے پلوں کی وجہ سے ریلیف اور بچاو¿ کے کام میں انتہائی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ ٹیموں کو ہیلی کاپٹر اور کشتیوں کی مدد سے لوگوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانا پڑ رہا ہے۔
آفت کے نتیجے میں ہزاروں لوگ اپنے گھر کھو چکے ہیں اور مقامی انتظامیہ انہیں محفوظ پناہ گاہوں میں پہنچانے اور خوراک و پانی کی فراہمی میں مصروف ہے۔ ریلیف ٹیمیں مسلسل ملبہ ہٹانے، پھنسے ہوئے لوگوں کو باہر نکالنے اور حالات کو معمول پر لانے کے لیے دن رات محنت کر رہی ہیں۔
انڈونیشیا کے صدر پربوو سبیانٹو نے متاثرہ علاقوں کا ہوائی جائزہ لیا اور وہاں کی صورتحال کا معائنہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فوج، پولیس اور رضاکار تنظیموں کی تمام ٹیمیں مکمل صلاحیت کے ساتھ ریلیف اور بچاوکے مشن میں مصروف ہیں۔