بزنس ڈیسک: ملک میں لوگ عام طور پر انکم ٹیکس دینے سے بچنا چاہتے ہیں۔ان کو لگتا ہے کہ ان کی محنت کی کمائی پر یہ ٹیکس بیکار میں وصول لیا جاتا ہے۔اگر آپ بھی ٹیکس دینے سے گریز کرتے ہیں تو ابھی سے ہوشیار ہو جائیے کیونکہ ایسا کرنے پر آپ کی کمائی کا 20 فیصد حصہ ٹی ڈی ایس کے طور پر کاٹ لیا جائے گا۔
دراصل بجٹ سے پہلے حکومت نے ٹیکس ڈڈکشن ایٹ سورس( ٹی ڈی ایس) کو لے کر بڑی تبدیلی کر دی ہے، جس کے تحت اگر کسی ملازم نے اپنی کمپنی کو پین کارڈ یا آدھارکی جانکاری نہیں دی تو اس تنخواہ سے 20 فیصد یا زیادہ پر ٹیکس کٹوتی(ٹی ڈی ایس )ہو سکتی ہے۔
مرکزی بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسیس ( سی بی ڈی ٹی ) نے کمپنیوں اور مالکوں کو سخت ہدایات دی ہیں۔ سرکلر میں کہا گیا کہ انکم ٹیکس کی دفعہ( اے اے )206 کے مطابق یہ لازمی ہے کہ ملازمین کی ایسی رقم جو ٹیکس کٹنے قابل ہو، اس کے لئے انہیں اپنے پین اور آدھار کی جانکاری کمپنی کو یا اپنے مالک کو دینی ہوگی۔ٹیکس دینے والوں کو اپنی کمپنی کو کو صحیح تفصیل دینی ہوگا۔اصول کے مطابق اگر ملازم اپنی تفصیلات نہیں دیتا ہے تو اس کی آمدنی میں(ٹی ڈی ایس )زیادہ اونچی شرح سے کاٹا جائیگا ۔محکمہ انکم ٹیکس نے معلومات نہیں دینے کی پوزیشن میں اونچی سطح پر ٹی ڈی ایس کاٹنے کی تین حالت رکھی ہیں۔
- پہلا ، قانون کے مطابق طے شرح کے حساب سے ۔
- دوسرا، جو بھی شرح لاگو رہی ہے ، اس کے حساب سے ۔
- تیسرا، انکم ٹیکس کے 20 فیصد زمرے کے مطابق ٹیکس کٹے گا ۔
سی بی ڈی ٹی نے عہد نامے میں یہ بھی کہا ہے کہ اگر دفعہ 192 کے تحت ٹی ڈی ایس جوڑنے پر یہ قابل ٹیکس حد کے اندر آتا ہے تو ملازم کو کوئی ٹیکس نہیں دینا ہو گا، لیکن اگر وہیں دفعہ 192 کے تحت ٹی ڈی ایس کو جوڑنے پر یہ قابل ٹیکس حد سے اوپر جاتا ہے تو دفعہ 192 کی فراہمی کے تحت لاگو ریٹ کے حساب سے انکم ٹیکس کی ایوریج ریٹ طے کی جائے گی ۔