نیشنل ڈیسک : پارلیمنٹ پر دہشت گردانہ حملے کو آج 18 سال ہوگئے ہیں لیکن اس حملے کے زخم آج بھی لوگوں کے دل و دماغ میں تازہ ہیں ۔ دہشت کے 45 منٹ کبھی بھلائے نہیں جا سکتے ۔ سفید رنگ کی ایمبیسڈر کار نے ان چند منٹوں میں تابڑ توڑ گولیوں کی بوچھار سے پورے پارلیمنٹ ہاؤس کو ہلا کر رکھ دیا ۔ ٹی وی پر حملے کی خبر چلتے ہی پورا ملک حیران رہ گیا لیکن ہمارے بہادر جوانوں کے ہاتھوں دہشت گردوں خو منہ کی کھانی پڑی ۔ دہشت گردوں کا سامنا کرتے ہوئے دہلی پولیس کے پانچ جوان ، سی آر پی ایف کی ایک خاتون کانسٹیبل اور پارلیمنٹ کے دو گارڈ شہید ہوئے اور 16 جوان اس تصادم میں زخمی ہوئے تھے ۔

حملے کے بعد 15 دسمبر 2001 کو دہلی پولیس نے دہشت گرد تنظیم جیش محمد کے رکن افضل گورو کو جموں کشمیر سے پکڑا گیا ۔ وہیں دہلی یونیورسٹی کے ذاکر حسین کالج کے ایس اے آر گیلانی کے علاوہ دو دیگر افسان گورو اور اس کے شوہر شوکت حسین گورو کو پکڑا گیا ۔ معاملے کی سمارت کررہی ٹرائل کورٹ نے 18 دسمبر 2002 کو افضل گورو ، شوکت حسن اور گیلانی کی سزائے مودت دینے کا فرمان سنایا اور افسان گورو کو رہا کردیا گیا تھا ۔

بعد میں 29 اکتوبر 2003 کو گیلانی دہلی ہائی کورٹ سے برا ہوگیا ۔ پھر معاملہ سپریم کورٹ پہنچا اور 4 اگست 2005 کو شوکت حسین کی سزائے موت کو بدل کر 10 سال با مشقت قید کردیا گیا ۔ افضل گورو کو ملی سزائے موت مقرر رہی اور پھر وہ دن آیا جب افضل گورو کو پھانسی ۔ پارلیمنٹ حملے کے 12 سال بعد 9 فروری 2013 کو افضل گورو کو پھانسی پر لٹکایا گیا ۔