Latest News

گیانیشوری ایکسپریس کو پلٹنے کے لئے پٹری اکھاڑنے والے ملزم کو ملی ضمانت تو سپریم کورٹ ہوا سخت،  148 لوگوں کی ہوئی تھی موت اور 170 سے زائد زخمی

گیانیشوری ایکسپریس کو پلٹنے کے لئے پٹری اکھاڑنے والے ملزم کو ملی ضمانت تو سپریم کورٹ ہوا سخت،  148 لوگوں کی ہوئی تھی موت اور 170 سے زائد زخمی

نیشنل ڈیسک:  9 جون 2010 کی وہ خوفناک رات محض ایک ریل حادثہ نہیں تھی بلکہ انسانیت اور ملک کی سلامتی پر کیا گیا براہ راست حملہ تھا۔ گیانیشوری ایکسپریس کو سازش کے تحت پٹری سے اتار کر 148 بے گناہ مسافروں کی جان لے لی گئی تھی۔ اس معاملے میں ایک ملزم کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے صاف کر دیا کہ یہ کوئی معمولی جرم نہیں بلکہ ایک دہشت گردانہ کارروائی ہے جس میں ہمدردی کی کوئی گنجائش نہیں ہو سکتی۔
پورا معاملہ کیا ہے
در اصل ، 9 جون 2010 کو مغربی بنگال میں گیانیشوری ایکسپریس کی پٹری جان بوجھ کر اکھاڑی گئی تھی۔ ریل کے پٹری سے اترنے کے بعد ایک مال گاڑی سے ٹکرانے کے سبب ہولناک حادثہ پیش آیا جس میں 148 مسافروں کی موت ہوئی اور 170 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔ تفتیش میں سامنے آیا کہ یہ پوری سازش ما ؤنواز کیڈروں نے رچی تھی۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے اس معاملے کے ایک ملزم کو ضمانت دے دی تھی جسے سی بی آئی نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا حکم پلٹ دیا
جسٹس سنجے کرول اور جسٹس این کے سنگھ پر مشتمل بنچ نے ہائی کورٹ کے ضمانت کے حکم کو منسوخ کرتے ہوئے کہا کہ شخصی آزادی لامحدود نہیں ہوتی۔ اسے قومی سلامتی، خودمختاری اور ملک کی سالمیت جیسے بڑے آئینی اصولوں کے تابع دیکھنا چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 21 زندگی اور آزادی کا حق ضرور دیتا ہے لیکن یو اے پی اے جیسے قوانین کے تحت لگے سنگین الزامات میں صرف اسی بنیاد پر ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
قومی سلامتی کے نقطہ نظر سے دیکھنا ضروری
سپریم کورٹ نے کہا کہ ایسے معاملات کو صرف ملزم کے حقوق تک محدود نہیں رکھا جا سکتا۔ انہیں قومی سلامتی کے وسیع تر نقطہ نظر سے پرکھنا ہوگا۔ عدالت نے مانا کہ یہ حملہ حکومت پر دباؤ ڈالنے کے مقصد سے کیا گیا تھا تاکہ جھارگرام علاقے سے سکیورٹی فورسز کی تعیناتی ہٹائی جا سکے۔
بربریت  کو برداشت نہیں کیا جا سکتا
عدالت نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے لیکن قانون کے دائرے میں رہ کر۔ ریل کی پٹریاں اکھاڑ کر سینکڑوں لوگوں کی جان کو خطرے میں ڈالنا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ اس حملے میں نہ صرف بھاری جانی نقصان ہوا بلکہ تقریبا 25 کروڑ روپے کی سرکاری املاک بھی تباہ ہو گئیں۔
12 سال جیل میں رہنے کی دلیل بھی مسترد
ملزم نے یہ دلیل دی تھی کہ وہ 12 سال سے زیادہ عرصے سے جیل میں ہے اس لیے اسے تعزیرات ہند کی دفعہ 436 اے کے تحت ضمانت ملنی چاہیے۔ سپریم کورٹ نے اس دلیل کو بھی مکمل طور پر رد کرتے ہوئے کہا کہ ایسے دہشت گردانہ جرائم میں عمر قید یا سزائے موت تک کی سزا ممکن ہے۔ ایسے میں طویل مدت کی قید کو ضمانت کی بنیاد نہیں بنایا جا سکتا۔
 



Comments


Scroll to Top