اسلام آباد: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو پچھلے کچھ دنوں سے لگاتار ہندوستان کی طرف سے ایک اور ' سرجیکل اسٹرائک' یا پھر ' ائیر اسٹرائک' کا خوف ستا رہا ہے۔ پاکستان بھی کورونا انفیکشن سے بری طرح سے متاثر ہے لیکن عمران خان اپنا وقت ہندوستان مخالف پروپیگنڈہ پھیلانے میں لگا رہے ہیں۔ عمران نے اتوار کو ہندوستان پر الزام لگایا کہ وہ اسلام آباد کی کشمیر میں دہشت گردی کی حمایت کرنے کا الزام لگا کر ان کے ملک کے خلاف ' چھٹی مہم چلانے' کا موقع بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

عمران خان نے ایک بار پھر ٹو یٹر پر الزام لگایا کہ حکومت ہند کشمیریوں کو ملے از خود فیصلے کرنے کے حق سے انہیں محروم رکھنا چاہتی ہے۔ خان نے یکے بعد دیگرے کئی ٹویٹ کر الزام لگایا کہ ہندوستان ' اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی تجویز سے کشمیریوں کو ملے از خود فیصلے کرنے کے حق کے لئے جدوجہد کو پاکستان کی حمایت والی دہشت گردی کی شکل میں دکھانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ اسے پاکستان کے خلاف چھٹی مہم چلانے کا موقع ملے اور دنیا کا دھیان کشمیر سے بھٹکایا جا سکے''۔
پاکستان نے ہفتہ کے روز ہندوستانی فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نروانے کے اس بیان کو مسترد کر دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کشمیر میں ' دی ریسسٹنس فرنٹ' نام کی نئی ' دہشت گرد تنظیم' کو وہ حمایت دے رہا ہے۔ جنرل نروانے نے پچھلے ہفتے کہا تھا ' میں اس بات پر زور دینا چاہوں گا کہ ہندوستان جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہر حرکت اور دہشت گردی کو اس کی (پاکستان کی) حمایت کا مناسب جواب دے گا۔ خطے میں امن قائم کرنے کی ذمہ داری پاکستان پر ہے''۔ عمران خان پچھلے کچھ دنوں سے مسلسل یہی دوہرا رہے ہیں کہ ان پر ہندوستان کوئی بہانہ بنا کر حملہ کر سکتا ہے۔