National News

دنیا جوہری دھماکے کی طرف، ویانا اجلاس میں امریکی سفارت کار کے بیان سے بھو نچان

دنیا جوہری دھماکے کی طرف، ویانا اجلاس میں امریکی سفارت کار کے بیان سے بھو نچان

واشنگٹن: امریکہ نے جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کے اشارے دیے ہیں۔ ویانا میں امریکی عہدیدار نے روس، چین اور شمالی کوریا پر خفیہ تجربات کے الزامات عائد کیے ہیں۔ روس نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سے عالمی جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول کا نظام کمزور ہو سکتا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کے بیان نے عالمی سطح پر تشویش بڑھا دی ہے۔ اب اس بیان کا دفاع کرتے ہوئے امریکہ نے روس، چین اور شمالی کوریا سے بڑھتے جوہری خطرے کا حوالہ دیا ہے۔
ویانا میں جامع جوہری تجربہ پابندی معاہدہ تنظیم (CTBTO) کی میٹنگ کے دوران بین الاقوامی تنظیموں میں امریکہ کے نگران ہاورڈ سلیمان نے کہا کہ امریکہ دیگر جوہری طاقت رکھنے والے ممالک کے “برابری کی بنیاد” پر تجرباتی سرگرمیاں شروع کرے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ عمل شفافیت اور قومی سلامتی کے مطابق ہوگا۔ سلیمان نے الزام لگایا کہ روس اور چین دو ہزار انیس سے زیرو ییلڈ جوہری تجربہ پابندی کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، جبکہ شمالی کوریا اس صدی میں چھ جوہری تجربات کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی کم طاقت والے زیرِ زمین تجربات کا پتہ لگانا عالمی نگرانی نیٹ ورک کے لیے بھی مشکل ہے۔ تاہم روس اور چین دونوں نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
روس کے نمائندے میخائل اولیانوف نے کہا کہ جوہری تجربات کا دوبارہ آغاز عالمی سلامتی اور عدم پھیلاو کے نظام کے لیے سنگین خطرہ ہوگا۔ انہوں نے امریکہ سے اپنے مو¿قف پر واضح جواب دینے کا مطالبہ کیا۔ امریکہ نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے روس پر نیو اسٹارٹ معاہدے کی خلاف ورزی اور بڑی تعداد میں غیر اسٹریٹجک جوہری ہتھیار رکھنے کا الزام لگایا۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ ہتھیار میدانِ جنگ میں استعمال کے لیے بنائے جاتے ہیں، جس سے ان کے استعمال کا خدشہ زیادہ رہتا ہے۔ قابلِ ذکر ہے کہ نیو اسٹارٹ معاہدہ پانچ فروری کو ختم ہونے والا ہے۔ اگر اسے آگے نہیں بڑھایا گیا تو دہائیوں بعد پہلی بار امریکہ اور روس کے جوہری ہتھیاروں پر کوئی قانونی حد باقی نہیں رہے گی۔ اس سے دنیا ایک بار پھر خطرناک جوہری دوڑ کی طرف بڑھ سکتی ہے۔



Comments


Scroll to Top