نیویارک: آسٹریلیا کے سڈنی میں واقع بونڈی بیچ پر حنوکا کی تقریب کے دوران ہونے والے بھیانک دہشت گرد حملے، جس میں پندرہ افراد ہلاک ہوئے، کے بعد امریکہ کے کئی بڑے شہروں میں یہودی برادری کی سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ تاہم امریکی حکام نے کہا ہے کہ امریکہ میں کسی براہ راست حملے کی کوئی دھمکی موصول نہیں ہوئی ہے، لیکن اس کے باوجود انتہائی احتیاط کے تحت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ نیویارک، لاس اینجلس، بیورلی ہلز اور واشنگٹن ڈی سی میں سینیگاگ، یہودی اسکولوں اور حنوکا کی تقریبات کے آس پاس پولیس گشت بڑھا دی گئی ہے۔ این وائی پی ڈی، ایل اے پی ڈی اور مقامی شیرف محکموں نے اضافی پولیس نفری، بھاری ہتھیاروں سے لیس ٹیمیں اور ڈرون نگرانی تعینات کی ہے۔
نیویارک انتظامیہ نے سڈنی حملے کو یہودیوں کے خلاف جان بوجھ کر کی گئی تشدد آمیز کارروائی قرار دیا اور کہا کہ یہ یہودی زندگی پر ہونے والے وسیع تر حملوں کی ایک کڑی ہے۔ حکام نے یہ بھی واضح کیا کہ سکیورٹی انتظامات کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ حنوکا جیسے مذہبی تہوار خوف کے بغیر منائے جا سکیں۔ لاس اینجلس اور بیورلی ہلز میں بھی یہودی اکثریتی علاقوں میں پولیس کی موجودگی بڑھا دی گئی ہے۔
کچھ مقامات پر سادہ لباس میں پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں تاکہ کسی بھی مشتبہ سرگرمی پر فوری کارروائی کی جا سکے۔ آسٹریلوی حکام نے بونڈی بیچ حملے کو یہودی برادری کو نشانہ بنا کر کیا گیا دہشت گردانہ عمل قرار دیا ہے۔ اس کے بعد امریکہ سمیت کئی مغربی ممالک میں یہ خدشہ بڑھ گیا ہے کہ عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے یہودی مخالف واقعات سکیورٹی کے لیے ایک سنگین چیلنج بن سکتے ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ حالات پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے اور اگر ضرورت پڑی تو حفاظتی اقدامات کو مزید سخت کیا جائے گا۔