انٹرنیشنل ڈیسک: کچھ مہینے پہلے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان ہونے والے ٹکراوکے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کروانے کا جو دعویٰ کیا تھا، وہ غلط ثابت ہوتا نظر آ رہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ایک بار پھر جنگ کا ماحول بن گیا ہے اور اسی دوران تھائی حکومت نے کہا کہ اتوار کو کمبوڈیا نے ایک میزائل حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں ایک 63 سالہ شخص ہلاک ہو گیا ہے۔
دونوں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے درمیان سرحد پر جھڑپوں کے نتیجے میں پچھلے ہفتے یہ پہلے شہری کی موت ہوئی ہے۔ دونوں ممالک نے تصدیق کی کہ 7 دسمبر کو شروع ہوئی لڑائی اتوار کو بھی جاری رہی۔ جھڑپوں میں دو تھائی فوجی زخمی ہوئے۔ دونوں ممالک سرحدی علاقوں کو لے کر طویل عرصے سے چل رہے تنازع میں الجھے ہوئے ہیں، جن میں سے کچھ میں صدیوں پرانے مندروں کے کھنڈرات شامل ہیں۔ پچھلے ہفتے کے ٹکراومیں سرحد کے دونوں جانب باضابطہ طور پر دو درجن سے زیادہ افراد کی ہلاکت کی رپورٹ کی گئی ہے، جبکہ 5 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تناو عروج پر ہے اور کمبوڈیا نے ٹرک پر نصب BM-21 راکٹ لانچر تعینات کیے ہیں، جن کی رینج 30-40 کلومیٹر ہے۔ ہر لانچر ایک وقت میں 40 راکٹ فائر کر سکتا ہے، مگر ان کے پاس درست نشانہ بنانے کی کمی ہے۔ یہ لانچر بنیادی طور پر ان علاقوں میں رکھے گئے ہیں جہاں زیادہ تر لوگ پہلے ہی نکال دیے گئے ہیں۔
تھائی حکام کا کہنا ہے کہ کمبوڈیا تقریباً روزانہ ہزاروں راکٹ داغ رہا ہے۔ اس دوران، تھائی لینڈ اپنے لڑاکا جہازوں کے ذریعے فضائی حملے کر رہا ہے۔ کمبوڈیا کا کہنا ہے کہ اتوار کو تھائی بمباری جاری رہی۔ دونوں فریقوں نے نگرانی اور بمباری کے لیے ڈرون کا استعمال کیا ہے۔
تھائی فوج نے اعتراف کیا کہ تصادم کے دوران اس کے 15 فوجی ہلاک ہوئے اور کمبوڈیائی فوج نے کم از کم 221 جانی نقصان کا تخمینہ لگایا ہے۔ کمبوڈیا نے ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں تھائی لینڈ کے بیان کو غلط قرار دیا ہے، مگر اب تک کسی بھی فوجی کی جانی نقصان کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ کمبوڈیا نے کہا ہے کہ کم از کم 11 شہری ہلاک ہوئے ہیں اور کئی دیگر زخمی ہوئے ہیں۔