انٹرنیشنل ڈیسک: بنگلہ دیش میں بگڑتے حالات کو لے کر خارجہ امور کے ماہر رابندر سچدیو نے بھارت کے لیے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک میں بڑھتی اینٹی انڈیا سوچ اور اقلیتوں کے خلاف تشدد بھارت-بنگلہ دیش تعلقات کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
میمن سنگھ میں ہندو نوجوان دیپو چندر داس کابھیڑ کے ہاتھوں پیٹ پیٹ کر قتل پر ردعمل دیتے ہوئے سچدیو نے اس صورتحال کو “بھارت کے لیے بالکل تشویشناک” قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بنگلہ دیش حکومت نے اس معاملے میں 10 ملزمان کو گرفتار کیا ہے، لیکن یہ صرف ایک چھوٹا سا مثبت قدم ہے۔

رابندر سچدیو نے کہا، “بنگلہ دیش میں جو ہو رہا ہے، وہ بھارت کے لیے انتہائی الارمنگ ہے۔ ہماری امید ہے کہ ایسی وارداتیں دوبارہ نہ ہوں۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہاں اینٹی انڈیا جذبات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔”
انہوں نے وارننگ دی کہ پاکستان اور دیگر غیر ملکی ایجنسیاں اس ماحول کا فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
“کچھ غیر ملکی طاقتیں، خاص طور پر پاکستان، چاہیں گی کہ بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان تناو¿ بڑھے۔ یہ ان کے مفاد میں ہے۔”
سچدیو نے بنگلہ دیش میں ہندو آبادی کے مسلسل گھٹتے فیصد کو بھی بھارت کے لیے بڑی تشویش قرار دیا اور کہا کہ وہاں اقلیتوں کی حفاظت کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

یہ بیان اس واقعے کے بعد آیا ہے جس میں 18 دسمبر کو دیپو چندر داس پر مبینہ توہین مذہب کے الزام لگا کر بھیڑ نے انہیں بے رحمی سے پیٹا، پھر لاش کو پھانسی پر لٹکا کر جلا دیا۔
اس واقعے کے بعد بین الاقوامی سطح پر بھی سخت ردعمل سامنے آیا۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے بیان جاری کیا کہ “نئے بنگلہ دیش میں ایسے تشدد کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس سنگین جرم کے ذمہ داران کو معاف نہیں کیا جائے گا۔”
عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے تصدیق کی ہے کہ اس معاملے میں اب تک 10 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
تاہم، انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ صرف گرفتاریاں کافی نہیں، بلکہ اقلیتوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس پالیسی ضروری ہے۔