انٹرنیشنل ڈیسک: یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اتوار کو روس پر جنگ کو جان بوجھ کر لمبی کرنے کا سنگین الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ روسی فوج مسلسل یوکرین کے توانائی کے ڈھانچے کو نشانہ بنا رہی ہے، جس سے لاکھوں لوگ بجلی، حرارت اور پانی جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہو گئے ہیں۔ زیلنسکی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا کہ جمعہ سے ہی یوکرینی ہنگامی اور یوٹیلٹی سروسز مسلسل کام کر رہی ہیں تاکہ روسی حملوں کے بعد حالات کو معمول پر لایا جا سکے۔ انہوں نے کہاصورتحال انتہائی مشکل بنی ہوئی ہے۔
سینکڑوں ہزار خاندان اب بھی بجلی کے بغیر
مایکولائیو، اوڈیسا، خیرسون، چیرنیہِو، ڈونیٹسک، سومی اور ڈنیپرو علاقوں میں سینکڑوں ہزار خاندان اب بھی بجلی کے بغیر ہیں۔ انہوں نے مرمت کے کام میں مصروف عملہ کا بھی شکریہ ادا کیا۔ زیلنسکی کے مطابق، روسی حملے رات بھر جاری رہے، جن میں عام شہری بھی زخمی ہوئے۔ یوکرینی صدر نے کہا،روس جنگ کو طول دے رہا ہے اور ہمارے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ زیلنسکی نے انکشاف کیا کہ صرف گزشتہ ایک ہفتے میں روس نے یوکرین پر 1500 سے زیادہ اٹیک ڈرونز، تقریباً 900 گائیڈڈ ایریل بم اور 46 میزائل داغے۔ انہوں نے اسے روس کی جارحیت کا واضح ثبوت قرار دیا۔
سفارت کاری کے ذریعے امن کی کوشش
مسلسل حملوں کے باوجود زیلنسکی نے دہرایا کہ یوکرین باعزت امن چاہتا ہے اور اس کے لیےسفارت کاری کے راستے پر قائم ہے۔ انہوں نے کہایوکرین کو باعزت امن چاہیے اور ہم تخلیقی طریقے سے کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔ آنے والے دنسفارت کاری کی کوششوں کے لیے انتہائی اہم ہوں گے۔ زیلنسکی نے بتایا کہ وہ جلد ہی امریکہ اور یورپی ممالک کے ساتھ اعلیٰ سطحی اجلاسوں میں حصہ لیں گے۔ جرمنی کے دارالحکومت برلن میں کئی اہم ملاقاتیں ہونے والی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع رستم عمر±وف پہلے سے کیے گئے رابطوں پر انہیں اور مذاکراتی ٹیم کو معلومات فراہم کریں گے، جبکہ فوجی اور سکیورٹی حکام یوکرین کے لیے سکیورٹی گارنٹی کے مسودے پر کام کریں گے۔
ٹرمپ کے نمائندوں سے بھی گفتگو
زیلنسکی نے یہ بھی بتایا کہ ان کی ملاقات امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے نمائندوں سے ہوگی۔ ساتھ ہی یورپی رہنماوں سے جنگ ختم کرنے کے لیے ایک سیاسی معاہدے کی بنیاد پر بات چیت کی جائے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہاہم ایسا پرامن حل چاہتے ہیں، جس میں یہ یقینی بنایا جائے کہ روس دوبارہ یوکرین پر حملہ نہ کر سکے۔
روس پر بڑی پابندی
اس سے قبل ہفتہ کو یوکرین نے روس کے خلاف اب تک کا سب سے بڑی بحری پابندی پیکج نافذ کی۔ زیلنسکی کے مطابق، تقریباً 700 روسی جہازوں پر پابندی عائد کی گئی ہے، جو تیل اور توانائی کے وسائل کی ترسیل کے ذریعے روس کی جنگ کی مالی معاونت کر رہے تھے۔ انہوں نے اسے روس کی جنگی صلاحیت پر براہِ راست حملہ قرار دیا۔