انٹرنیشنل ڈیسک: حال ہی میں ایک پاکستانی دفاعی ماہر نے ایک ٹی وی انٹرویو میں بھارت-پاکستان تعلقات، چین-بھارت کشیدگی اور علاقائی سلامتی پر تفصیل سے بات کرتے ہوئے کئی اہم بیان دیے۔ ماہر نے کہا کہ کسی بھی ملک کی حقیقی عسکری صلاحیت جنگ کے میدان میں نہیں، بلکہ امن کے دوران کی جانے والی اسٹریٹجک تیاری سے طے ہوتی ہے۔ ان کے مطابق، اصل جیت جنگ شروع ہونے سے پہلے طے ہو جاتی ہے۔ اگر ملک اپنی فوجوں کو وقت پر جدید بناتا رہے تو ہی وہ کسی ممکنہ بحران کا سامنا کر سکتا ہے۔
بھارت کی ہوائی تیاری پر بڑا دعویٰ
انٹرویو میں ماہر نے ایک سنجیدہ دعویٰ کیا کہ ایک حالیہ کشیدہ صورتحال کے دوران بھارت نے تقریباً 85 فائٹر جیٹس کو پاکستان کی طرف فعال الرٹ پر تعینات کیا تھا، جن میں سے ہر ایک پر 6-7 میزائل نصب تھے۔ ان کے مطابق اس حساب سے تقریباً 300–350 میزائل پاکستان کی طرف نشانہ بنائے گئے، جس سے ہمارے عسکری قیادت پر زبردست دباو¿ تھا۔ پاکستانی ماہر نے اعتراف کیا کہ بھارت کی ہوائی طاقت اور جدید میزائل صلاحیتوں نے علاقائی توازن کو کافی حد تک بدل دیا ہے۔
کشیدگی، غلط فہمیاں اور خطرات
انہوں نے یہ بھی مانا کہ 2019 کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کئی واقعات نے کشیدگی کو مزید بڑھایا ہے۔ ان کے الفاظ میں، سرحد پر ہر سیکنڈ صورتحال بدلتی ہے؛ ایک چھوٹی غلط فہمی بھی بڑے بحران میں بدل سکتی ہے۔ لداخ کے مسئلے پر ماہر نے 1962 کی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ ہمیشہ انتہائی حساس رہا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ چین کی عسکری صلاحیت بہت بڑی ہے، اور جدید بھارت 1962 کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ مضبوط ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت اور چین دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں؛ لہٰذا کسی بھی جھڑپ کا اثر صرف ان دو ممالک تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ پورے ایشیا کے استحکام پر پڑے گا۔
ایشیا کا امن دنیا کے لیے کیوں ضروری؟
ماہر کے مطابق، جدید جنگ اب کثیر سطحی ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائبر سکیورٹی، معلومات کا کنٹرول، الیکٹرانک وارفیئر، ڈرون نگرانی آج کی جنگ میں فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاآسمان میں اڑتے جیٹس اب جنگ کا صرف ایک حصہ ہیں۔ انٹرویو کے آخر میں ماہر نے بھارت، پاکستان اور چین کو اختلافات کم کرنے کی نصیحت کی۔ ان کا کہنا تھاایشیا کااستحکام پوری دنیا کی معیشت کو مضبوط بناتاہے۔ امن سے ہی ترقی آگے بڑھتی ہے اور نئی نسلوں کو تصادم نہیں بلکہ مواقع ملتے ہیں۔ سب سے اہم اعتراف یہ رہا کہ پاکستانی اہلکار نے کہا،پاکستان دو محاذوں پر طویل جنگ لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ بھارت کے ساتھ کسی بھی کشیدہ صورتحال میں پاکستان کاعسکری ردعمل اس کی مجبوری رہا ، نہ کہ طاقت دکھانے کی خواہش۔