انٹرنیشنل ڈیسک:نیپال کی سیاست میں تبدیلی کے ساتھ ہی بھارت سے جڑے ایک اہم معاشی فیصلے کی تیاری مکمل ہو چکی ہے۔ کے پی شرما اولی کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد عبوری وزیر اعظم سشیلا کارکی کی حکومت بھارتی کرنسی کے حوالے سے بڑا قدم اٹھانے جا رہی ہے۔ نیپال اب ایک سو روپے سے زیادہ مالیت کے بھارتی نوٹوں پر عائد پابندی ہٹانے کی سمت آگے بڑھ رہا ہے۔ کھٹمنڈو سے موصولہ معلومات کے مطابق، نیپال راشٹر بینک جلد ہی اس سلسلے میں سرکاری نوٹس جاری کر سکتا ہے۔نوٹس جاری ہونے سے پہلے اسے نیپال گزٹ میں شائع کیا جائے گا، جس کے بعد بینکوں اور مالیاتی اداروں کو سرکولر بھیجا جائے گا۔
قابلِ ذکر ہے کہ بھارت میں دو ہزار سولہ کی نوٹ بندی کے بعد نیپال نے نقلی کرنسی اور سکیورٹی خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے ایک سو روپے سے اوپر کے تمام بھارتی نوٹوں پر سخت پابندی عائد کر دی تھی۔ اس فیصلے کا براہ راست اثر بھارت نیپال سرحد پار آمد و رفت، سیاحت اور تجارت پر پڑا۔ بھارتی سیاحوں اور نیپالی تارکینِ وطن مزدوروں کو کم مالیت کے نوٹوں کے بڑے بنڈل ساتھ لے کر چلنے پڑتے تھے، جس کی وجہ سے کئی بار وہ انجانے میں قوانین کی خلاف ورزی کر بیٹھتے تھے اور حراست یا جرمانے کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ نیپال راشٹر بینک کے ترجمان گرو پرساد پاو¿ڈیل نے تصدیق کی ہے کہ یہ عمل آخری مرحلے میں ہے اور جلد ہی اسے نافذ کر دیا جائے گا۔
اس تبدیلی کی ایک بڑی وجہ آر بی آئی کا حالیہ فیصلہ بھی ہے۔ بھارت کے ریزرو بینک نے نومبر دو ہزار پچیس کے آخر میں فارن ایکسچینج مینجمنٹ ریگولیشن میں ترمیم کر کے سرحد پار پچیس ہزار روپے تک کے ایک سو روپے سے زیادہ مالیت والے نوٹ لے جانے کی اجازت دی ہے۔ نیپال حکومت کو امید ہے کہ اس فیصلے سے اس کی معیشت کو بڑا فائدہ ہوگا، خاص طور پر سیاحت، ہوٹل انڈسٹری، سرحدی تجارت اور کیسینو سیکٹر کو۔ اس کے ساتھ ہی بھارت میں کام کرنے والے تقریباً بیس لاکھ نیپالی تارکینِ وطن مزدوروں کے لیے یہ فیصلہ بڑی راحت ثابت ہوگا۔ مجموعی طور پر، اولی کے بعد نیپال کا یہ قدم بھارت نیپال تعلقات میں نئے اعتماد اور عملی تعاون کی جانب اشارہ کرتا ہے۔