National News

ان 18.3 کروڑ صارفین کے پاس ورڈز لیک ہونے کا دعویٰ، جی میل کی سکیورٹی پر منڈلایاخطرہ؟ جانیں پوری سچائی

ان 18.3 کروڑ صارفین کے پاس ورڈز لیک ہونے کا دعویٰ، جی میل کی سکیورٹی پر منڈلایاخطرہ؟ جانیں پوری سچائی

انٹرنیشنل ڈیسک: حال ہی میں ایک بڑی ڈیٹا سکیورٹی بریچ کی خبر آئی ہے، جس میں کروڑوں ای میل صارفین کے پاس ورڈز لیک ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ خبروں کے مطابق اس لیک میں جی میل صارفین کے پاس ورڈز بھی شامل ہیں۔ آسٹریلوی سائبر سکیورٹی ریسرچر ٹرائے ہنٹ نے بتایا کہ تقریباً 18.3 کروڑ (183 ملین) صارفین کے پاس ورڈز آن لائن لیک ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس چوری میں تقریباً 3.5 ٹیرا بائٹ ڈیٹا شامل تھا۔ نیو یارک پوسٹ کے مطابق، یہ بریچ تقریباً 183 ملین منفرد اکاو¿نٹس کو متاثر کر سکتی ہے۔
کروڑوں یوزر نیم اور پاس ورڈ چوری کا دعویٰ
سائبر سکیورٹی ایکسپرٹ اسے اب تک کی سب سے بڑی آن لائن سکیورٹی بریچ میں سے ایک بتا رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالویئر نیٹ ورک خفیہ طور پر یوزر نیم، پاس ورڈ اور ویب سائٹ ایڈریس چوری کر لیتے ہیں۔ ٹرائے ہنٹ کے مطابق، یہ ڈاکہ گزشتہ ایک سال سے مسلسل ڈالا جا رہا تھا اور یہ معاملہ حال ہی میں سامنے آیا کیونکہ چوری شدہ کریڈینشیلز آن لائن لیک ہو گئے۔

لیک کا اثر
لیک میں صرف جی میل ہی نہیں، بلکہ آوٹ لک، یاہو اور سیکڑوں دیگر ویب سروسز کے لاگ ان ڈیٹا بھی شامل ہیں۔ سائبر ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ یہ صارفین کے لیے بڑا خطرہ ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو ایک ہی پاس ورڈ کئی پلیٹ فارمز پر استعمال کرتے ہیں۔ اس سے بینکنگ، سوشل میڈیا اور کلاو¿ڈ اسٹوریج جیسی سروسز میں سکیورٹی رسک بڑھ سکتا ہے۔
گوگل نے کیا واضح تردید
اس پر گوگل نے کہا ہے کہ جی میل پاس ورڈ لیک ہونے کی خبریں بالکل غلط ہیں۔ NewsFromGoogle کے ٹوئٹر اکاو¿نٹ پر پوسٹ میں کہا گیا کہ "جی میل سکیورٹی بریچ کی وجہ سے کروڑوں صارفین متاثر ہونے کا دعویٰ غلط ہے۔ جی میل کی سکیورٹی مضبوط ہے اور اس کے صارفین محفوظ ہیں۔ یہ رپورٹس انفوسٹیلر ڈیٹا بیس کی غلط فہمی پر مبنی ہیں، جو باقاعدگی سے ویب پر ہونے والی کریڈینشیل چوری کی سرگرمیوں کو جمع کرتا ہے۔



Comments


Scroll to Top