ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے الیکشن کمیشن نے بدھ کے روز کہا کہ اس نے معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کے قومی شناختی کارڈ کو "لاک" کر دیا ہے، اور انہیں اگلے سال فروری میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے سے روک دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے سکریٹری اختر احمد نے یہاں نرواچن بھون میں نامہ نگاروں کو بتایا، جس کا قومی شناختی کارڈ(این آئی ڈی)بند ہے وہ بیرون ملک سے ووٹ نہیں ڈال سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی (حسینہ کی) این آئی ڈی بند ہے۔ اگرچہ احمد نے کسی اور کا نام نہیں لیا، لیکن یو این بی نیوز ایجنسی اور ڈھاکہ ٹریبیون اخبار نے الیکشن کمیشن کے حکام کے حوالے سے بتایا کہ حسینہ کی چھوٹی بہن شیخ ریحانہ، بیٹے سجیب واجد جوئی اور بیٹی صائمہ وازد پوتول کی این آئی ڈی بھی "لاک" یا "بلاک" کر دی گئی ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ ریحانہ کی بیٹیوں ٹیولپ رضوانہ صدیق اور عظمی صدیق، بھتیجے رضوان مجیب صدیق بوبی، ان کے رشتہ دار اور حسینہ کے سابق سکیورٹی ایڈوائزر، ریٹائرڈ میجر جنرل طارق احمد صدیق، ان کی اہلیہ شاہین صدیق اور بیٹی بشری صدیق کو بھی ووٹ ڈالنے سے روک دیا گیا ہے۔ احمد نے کہا کہ جو لوگ "قانون سے بچنے کے لیے" یا دیگر وجوہات کی بنا پر بیرون ملک گئے ہیں وہ اس وقت تک ووٹ ڈال سکتے ہیں جب تک کہ ان کے این آئی ڈی کارڈ فعال رہیں۔
قابل ذکر ہے کہ حسینہ کی عوامی لیگ کی حکومت کو 5 اگست 2024 کو طلبہ کی قیادت میں ہونے والے پرتشدد احتجاج کے بعد اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا تھا، جس کے بعد حسینہ کو ملک چھوڑ کر ہندوستان فرار ہونے پر مجبور کیا گیا تھا۔
اس کے بعد نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر کا عہدہ سنبھالا اور عوامی لیگ کی سرگرمیاں معطل کر دیں۔ حسینہ پر اس وقت بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل میں غیر حاضری میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے، جہاں پراسیکیوٹرز نے جولائی 2024 کی بغاوت کے دوران ہونے والے مبینہ مظالم کے لیے سزائے موت کی درخواست کی ہے۔ عوامی لیگ کے زیادہ تر سینئر رہنما یا تو چھپے ہوئے ہیں یا جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ بھیڑ نے ان کی جائیداد کو جلاد دیا تھا یا ان میں توڑ کر دی تھی ، جن میں بنگلہ دیش کے بانی اور حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمن کی 32 دھانمنڈی رہائش گاہ شامل ہے ۔