نیشنل ڈیسک : حیدرآباد میں خاتون ویٹرنری ڈاکٹر کے ساتھ گینگ ریپ اور پھر قتل کے بعد لاش جلانے کی واردات کو لے کر ملک میں بھر میں کافی غصہ ہے ۔ سنیچر کے روز لوگوں نے سڑکوں پر اترکر احتجاجی مظاہرے کئے ۔ وہیں اس واردات کے 72 گھنٹے بعد پولیس ایکشن میں آئی ہے ۔ ایف آئی آر درج کرنے میں آنا کانی کرنے والے پولیس کارکنوں کے خلاف ایکشن لیا گیا ہے ۔ سائبرآبدا کمشنر نے 3 پولیس کارکن کو معطل کیا ہے ۔ اس میں شمش آباد پولیس سٹیشن سے ایک اور راجیو گاندھی ایئر پورٹ پولیس سٹیشن پر تعینات 2 دیگر کانسٹیبلوں کو معطل کیا گیا ہے ۔ ان پولیس کارکنوں کو ایف آئی آر لکھنے میں تاخیر کو لے کر معطل کیا گیا ۔
پولیس نے بتایا کہ خاتون ڈاکٹر کے لاپتہ ہونے سے متعلق معاملہ درج کرنے میں تاخیر کی گئی ہے ۔ اس کی تفتیش کے دوران پایا گیا کہ 27-28 نومبر کی درمیانی رات ان پولیس کارکنوں نے معاملہ درج کرنے میں تاخی کی ۔
اسی وجہ سے شمش آباد پولیس سٹیشن کے سب انسپکٹر ایم روی کمار اور راجیو گاندھی ایئر پورٹ پولیس تھانے میں تعینات کانسٹیبل پی وینو ریڈی ، اے ستیہ نارائن کو اگلے حکم تک معطل کردیا گیا ہے ۔ ساتھ ہی سائبر آباد پولیس افسروں کو حکم دیا گیا ہے کہ سنگین جرم کی کوئی بھی اطلاع ملنے پر اسے فوراً درج کیا جائے چاہے وہ علاقائی معاملہ ہو یا نہ ہو ۔