Latest News

سی اے اے  مظاہرین کی موت پر وزیر اعلیٰ یوگی کا بیان-جو مرنا چاہے ، اس کو کیسے بچائیں

سی اے اے  مظاہرین کی موت پر وزیر اعلیٰ یوگی کا بیان-جو مرنا چاہے ، اس کو کیسے بچائیں

نیشنل ڈیسک :شہریت ترمیمی  قانون ( سی اے اے )کے خلاف مظاہرین کی موت پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو مرنا چاہتا ہے، اس کو بچانے کے لئے کچھ نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اس دوران وزیر اعلیٰ یوگی نے اپنی پولیس کا بھی دفاع کیا۔انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون  کے خلاف پرتشدد مظاہرے کے دوران فسادیوں نے گولی چلائی۔ فسادیوں کی گولی ہی سے  مظاہرین کی موت ہوئی۔ نہ کہ پولیس کی گولی سے ۔
دراصل، شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اتر پردیش، مغربی بنگال، مہاراشٹر اور دہلی سمیت دیگر ریاستوں میں  پر تشدد مظاہرے  دیکھنے کو ملے تھے۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپیں بھی ہوئی تھی، جس میں بہت سے مظاہرین کی موت ہوئی تھی اور کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔سب سے زیادہ پر تشدد مظاہرے  اتر پردیش میں دیکھنے کو ملے تھے۔ مظاہرین نے کئی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کر دیا تھا اور عوامی املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔اتنا ہی نہیں، مظاہرین نے پولیس پر بھی پتھرا ؤکیا تھا، جس میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
 اپوزیشن نے الزام لگایا کہ سب کی جان پولیس کی گولی سے گئی تھی جبکہ یوگی حکومت نے دعویٰ کیا کہ موت فسادیوں کی  اپنی گولی کا نتیجہ ہے ۔واقعہ کے قریب دو ماہ کے بعد یوپی اسمبلی میں دوبارہ یہ مسئلہ اٹھایا گیا  تو جواب خود یوگی آدتیہ ناتھ نے دیا۔ایسا جواب جس سے سیاست گرما سکتی ہے ۔یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنے جواب میں کہا کہ جو مرنے آئے گا، وہ زندہ کہاں جائے گا۔  جو مرانا چاہتا ہے ، اس کو کون بچا سکتا ہے ۔اس کو بچانے کے لئے کچھ نہیں کیا جاسکتا ۔
آپ کو بتا دیں کہ مودی حکومت نے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کی اقلیتوں یعنی ہندو، سکھ، جین، پارسی، بدھ مت اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو شہریت دینے کے لئے شہریت ترمیمی قانون بنایا ہے، اس قانون کی مسلم کمیونٹی اور کانگرس پارٹی سمیت دیگر اپوزیشن پارٹی مخالفت کر رہے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کرتا ہے۔اگرچہ مودی حکومت کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے مسلمانوں کا اس قانون سے کوئی لینا دینا نہیں ہیں۔یہ قانون پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں ظلم و ستم کا شکار ہوئے ہندو، جین، بدھ مت، سکھ، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو شہریت دینے کے لئے لایا گیا ہے۔یہ قانون شہریت دینے والا ہے۔اس سے کسی کی شہریت نہیں جائے گی۔
 



Comments


Scroll to Top