لکھنؤ: مختار انصاری پریوار کے معاملے میں ایک بار پھر یوپی پولیس کو شرمسار ہونا پڑا ۔ سنیچر کے روز ہائی کورٹ کی لکھنؤ ڈبل بنچ عدالت نمبر 9 جسٹس ابیب الحسن اور جسٹس ریکھا دیکشیت کی بنچ نے بین الاقوامی شوٹنگ کھلاڑی عباس انصاری کی گرفتاری پر روک لگاتے ہوئے پولیس اور صوبائی حکومت کو سخت پھٹکار لگائی ہے ۔
جج نے کہا کہ جب لکھنؤ کے ضلع افسر نے عباس انصاری کے اصلح کے لائسنس کے تناظر میں این او سی جاری کردی تھی ۔ جوائنٹ کمشنر آف دہلی نے عباس انصاری کو لائسنس جاری کردیا تھا ۔ اس معاملے میں اترپردیش پولیس نے کیسے ایف آئی آر درج کرلی ۔ جبکہ اس کیس کا عدالتی حلقہ دہلی ہے ۔ یہ اترپردیش کے عدالتی حلقے سے باہر ہے ۔ عدالت نے عباس انصاری کو گرفتاری پر روک لگاتے ہوئے پولیس کو تین ہفتے کے اندر جواب دینے کیلئے کہا ہے کہ آخر عباس انصاری کے اوپر یوپی پولیس نے کیوں کارروائی کی ۔
غور طلب ہے کہ جمعہ کو اترپردیش پولیس نے عباس انصاری کی دہلی رہائش پر چھاپہ مارا تھا ۔ جہاں سے کئی غیر ملکی ہتھیار اور زندہ کارتوس برآمد ہوئے تھے ۔ بتا دیں کہ بسپا لیڈر عباس انصاری ایک شاٹ گن شوٹنگ کے انٹرنیشنل کھلاڑی بھی ہیں جو ملک - بیرو ملک میں کئی تمغے بھی جیت چکے ہیں ۔ جس کے پاس الگ الگ ممالک کی کئی رائفلیں ہیں ۔ جنہیں پولیس چھاپے ماری کے دوران برآمد کیا تھا ۔