نئی دہلی : ٹیرف وار اور بھاری قرض کی وجہ سے پریشانیوں کا سامنا کررہی ٹیلی کام سیکٹر کی کمپنیوں کے بعد اب اس شعبے میں کام کرنے والے اور اس نوکری کی تلاش میں مصروف لوگوں کی مشکلیں بڑھنے جارہی ہیں ۔ سپریم کورٹ کی طرف سے اے جی آر ( ایڈجسٹ گروس ریونیو) کے معاملے میں سنائے گئے فیصلے سے ٹیلی کام کمپنیوں پر بھاری اقتصادی بوجھ پڑنے والا ہے ۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کمپنیوں پر اپنی لاگت میں کٹوتی کرنے کا بھاری دباؤ ہے ۔ ایسے میں اس کا اثر اس شعبے میں چھٹنی کے طور پر دیکھنے کو مل سکتا ہے ۔
رک سکتا ہے انکریمنٹ
اس کے علاوہ ٹیلی کام سیکٹر میں نئے عہدوں کی بھرنا اور موجودہ کارکنوں کی تنخواہ میں اضافے پر روک لگ سکتی ہے ۔ معلوم ہو کہ سپریم کورٹ نے اپنے حال کے فیصلے میں وزارت ٹیلی مواصلات کی حمایت میں فیصلہ سناتے ہوئے اے جی آر میں لائسنس اور سپیکٹرم فیس کے علاوہ یوزر چارجز، کرایہ ، منافع وغیرہ شامل کرنے کا حکم سنایا تھا ۔ اس کے بعد ٹیلی کمپنیوں کو 92000 کروڑ روپے کی ادائیگی کرنی ہے ۔ اس میں سے سب سے زیادہ 54 فیصد رقم ایئرٹیل اور ووڈافون کو ادا کرنی ہے ۔
خطرے میں 40 ہزار نوکریاں
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ٹیلی کام کمپنیاں 92000 کروڑ سے زیادہ کے بوجھ میں دب گئی ہیں ۔ ایسے میں اس بوجھ کو دور کرنے کیلئے یہ کمپنیاں اپنا ورک فورس کم کر سکتی ہیں ۔ سی آئی ای ایل ایچ آر سروسز میں ڈائریکٹر اور سی ای او آدتیہ نارائن مشرا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ٹیلی کام کمپنیاں لگ بھگ 40,000 نوکریوں میں کٹوتی کر سکتا ہے ۔ اگر کوئی موجودہ آپریٹر دیوالیہ اعلان ہو جاتا ہے تو یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے ۔ ٹیلی کام کمپنیوں میں لگ بھگ 2 لاکھ لوگ کام کرتے ہیں ۔