لدھیانہ : پنجاب میں کورونا وائرس کے انفیکشن کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ اب متاثرہ افراد کی کل تعداد 3 لاکھ کی تعداد کو چھو نے جارہی ہے۔ لوگوں کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے ، وزارت صحت کے رہنما خطوط کے مطابق ، لوگوں کو کورونا وائرس سے بچانے کے لئے ویکسی نیشن شروع کردی گئی ہے۔ ریاست کے باقی اضلاع کے ساتھ ، ضلع لدھیانہ نے بھی 50 ہزار ویکسی نیشن کا ہدف حاصل کرلیا ہے۔
ویکسی نیشن کے حوالے سے لوگوں میں طرح طرح کی غلط فہمیاں پائی جارہی ہیں ، جن پر قابو پانے کے لئے لدھیانہ کے ڈسٹرکٹ ڈپٹی کمشنر ، ورندر کمار شرما نے آج میڈیا کارکن کے کردار میں سوشل میڈیا پر ڈاکٹروں سے سوال کیا۔ کچھ سوالات آن لائن بھی آئے ، جن کے جوابات ڈاکٹروں نے بہت اچھے سے دیئے۔ ڈپٹی کمشنر کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ، ڈاکٹر وشو موہن پروفیسر برائے ٹیکنالوجی دیانند میڈیکل کالج لدھیانہ ، ڈاکٹر ہرمندر سنگھ پنوں ، ڈائریکٹر میڈیسن ، فورٹیس ہسپتال لدھیانہ ، ڈاکٹر کرن گل اہلوالیہ ، نوڈل انچارج لدھیانہ ، جو کہ اس سے پہلے ضلع ویکسی نیشن افسر رہے ہیں ، موجود تھے ، اور ان کی قیادت میں 50 ہزار ویکسی نیشن کا ہدف حاصل کرلیا گیا ہے۔
گفتگو کے دوران ، ڈاکٹروں نے کہا کہ اگر کسی کو کورونا انفیکشن ہو جاتا ہے تو ، کسی اور پر الزام لگانے کے بجائے ، پہلے ہم ماسک پہنیں ، چھ فٹ کا فاصلہ رکھیں اور محکمہ صحت کی ہدایات کے مطابق بار بار ہاتھ دھوئے۔ بھیڑ میں جانے سے گریز کریں۔ جب تک ہم یہ نہیں کریں گے ، ہم ایک دوسرے کو جوابدہ ٹھہراتے رہیں گے۔ وہیں کورونا چین کو توڑنے کے لئے ویکسی نیشن ضروری ہے اور ہر ایک کو لگوانی چاہئے ۔
ویکسی نیشن سے انفیکشن کی شرح کم ہوتی ہے : ڈپٹی کمشنر
لوگوں میں ایک خیال ہے کہ کورونا ایک چھوا چھوت ( متعدی )بیماری ہے اور ویکسی نیشن بھی اس کا علاج نہیں ہے۔ پھر یہ ویکسی نیشن کیوں ضروری ہے ، عام لوگوں کو کیا فائدہ ہے۔
ڈاکٹر وشو موہن:
ایک سال قبل ، جب پوری دنیا کے سائنس دانوں نے ویکسینوں کی تلاش شروع کی تھی اور اب جب ویکسین بن گئی ہے اور ویکسی نیشن ہو رہی ہے ، تو اس کا بنیادی مقصد لوگوں کی صحت کا تحفظ ہے۔ ویکسینیشن کی وجہ سے ، جسم کے اندر اینٹی باڈیز بننا شروع ہوجاتی ہیں اور انفیکشن کی شرح کافی حد تک کم ہوجاتی ہے۔ اگر وائرس کسی شخص کے جسم میں داخل ہوتا ہے تو پھر یہ ویکسی نیشن سنگین انفیکشن نہیں ہونے دیتا ۔ ویکسی نیشن کا دوسرا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اگر کسی کو دو ویکسین لگانے کے بعد بھی انفیکشن ہوتا ہے تو ، انفیکشن معمولی ہو گا۔ تیسرا جو اموات کی شرح ہے ، جن کو ٹیکہ لگایا گیا ہے ان میں تقریباً صفر ہے ۔ اس کے بنیادی طور پر دو فوائد ہیں ، ایک یہ کہ ہسپتال میں داخل ہونا تقریبا صفر ہے اور کوئی سنگین انفیکشن نہیں ہے۔ موت کی شرح نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ اس ویکسین سے کووڈ وائرس کی چین توڑنے میں فائدہ ہوگا۔
ویکسی نیشن کے لئے نہ چھٹی کی ضرورت ، نہ گھر بیٹھنے کی: ڈپٹی کمشنر
لدھیانہ کام کاج والے لوگوں کا شہر ہے۔ ایک وہ لوگ جو محنت مزدوری کرتے ہیں اور دوسرے وہ لوگ جو دفاتر میں کام کرتے ہیں۔ لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال اٹھتا رہتا ہے کہ اگر میں ویکسین لگواؤں گا تو پھر مجھے گھر تو نہیں بیٹھنا پڑے گا؟ کیا میں اپنی ڈے ڈیوٹی عام طریقے سے کرسکتا ہوں؟ مجھے کوئی پریشانی تو نہیں ہوگی ؟ یا یہ ویکسین کتنی دیر تک اثر کرے گی ؟ سرکاری ملازمین کے لئے یہ اہتمام کیا گیا تھا کہ جب انہیں ٹیکہ لگوانا ہے تو وہ دفتر سے ایک گھنٹہ دو گھنٹے کی رخصت لے سکتے ہیں۔
ڈاکٹر پنوں:
کورونا کی جو ویکسین دستیاب ہے اس کے سائیڈ افیکٹ بہت کم ہیں۔ زیادہ تر لوگ ٹیکہ لگوا کر اپنی ڈیوٹی اسی وقت شروع کر سکتے ہیں ۔ اس کے لئے نہ کوئی چھٹی کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی کو گھر بیٹھنا پڑتا ہے۔ بہت کم لوگوں میں ، جیسے کہ بازو میں درد ہونا جو ہم عام طور پر کسی بھی ویکسی نیشن میں دیکھتے ہیں ،وغیرہ کا ایک مسئلہ ہوسکتا ہے۔ یہ کسی کے کام کو نہیں روکتا ہے۔ ہم نے خود بھی ویکسین لگوا کر ساتھ ہی کام بھی کیا ہے ۔
کوئی بھی شناختی کارڈ لے جا کر کروائی جاسکتی ہے ویکسی نیشن : ڈپٹی کمشنر
یہ ویکسین کہاں لگتی ہے؟ کیا یہ سرکاری ہسپتال میں لگتی ہے یا نجی ہسپتال میں لگتی ہے اور کیا اس کی فیس لگتی ہے؟ اس کے علاوہ ، جب ہمیں ویکسین لگانی ہو ، تو ہمیں اپنے ساتھ کون سے کاغذات لینے ہوں گے اور اگر کسی کو گھر بیٹھے رجسٹریشن کروانا ہو تو انہیں کیا کرنا پڑے گا۔ کیا اندراج ضروری ہے یا براہ راست ہسپتال جاکر یہ ویکسین لگوائی جاسکتی ہے۔
ڈاکٹر کرن:
اگر کوئی ٹیکہ لگوانا چاہتا ہے تو وہ کسی بھی سرکاری ادارے میں جاسکتا ہے یا ہمارے ضلع لدھیانہ میں بنائے گئے 88 ہسپتال ہیں ، پرائیویٹ والے وہاں جاکر ویکسی نیشن کرواسکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ڈور ٹو ڈور مہم بھی شروع کردی گئی ہے اور محلہ میں کیمپ لگائے جارہے ہیں ، کوئی بھی شخص وہاں جاکر ویکسین لگوا سکتا ہے ۔ اگر کوئی شخص سرکاری ہسپتال جارہا ہے یا مہم کے تحت لگ رہے کسی کیمپ میں جا رہا ہے تو اس شخص کو مفت ویکسین مل جائے گی اور اگر کوئی شخص نجی ہسپتال جاتا ہے تو پھر سرکاری ہدایت نامے کے مطابق 250 روپے فیس وصول کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ ، ٹیکہ لگانے والے شخص کو فوٹو والا شناختی کارڈ ، بینک کاپی ، فیکٹری / ادارہ کا آئی کارڈ بطور شناختی کارڈ اپنے ساتھ لے کر جانا ہے اور گھر بیٹھے بھی رجسٹریشن ہو سکتی ہے ، یا شناختی کارڈ ساتھ لے کر کیمپ میں بھی موقع پر رجسٹریشن کی جاسکتی ہے۔
تولیدی قوت یا مردانگی پر کوئی اثر نہیں :ڈ پٹی کمشنر
دیہات میں یا کہیں دیگر جگہوں پر مضحکہ خیز باتیں بھی ہوتی ہیں کہ کیا ویکسی نیشن کا مردوں کی تولیدی قوت یا مردانگی پر کوئی اثر پڑتا ہے ، یا پھر نوجوانوں پر آگے مزید بچے پیدا کرنے پر ا س کا کوئی اثر پڑتا ہے۔ کیا یہ افواہ ہے یا اس کے پیچھے کوئی حقائق ہیں؟
ڈاکٹر وشو موہن:
در حقیقت ، جب سے کورونا وائرس پھیلا ہے اور ویکسی نیشن شروع ہوئی ہے تب سے ہم بہت سی افواہوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ یہ سب کچھ سوشل میڈیا پر پھیلائی جارہی افواہیں تھیں جو کچھ لوگوں میں پھیل گئی تھی ۔ ویکسی نیشن کوئی نئی بات نہیں ہے اور پچھلے سو سالوں سے جاری ہے۔ پولیو ، ٹیٹنس ، ٹائیفائیڈ ٹیکے لگتے آرہے ہیں ، ان کا کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہے ۔ یہ سب بغیر سر - پیر کے افواہیں ۔ یہ 100 فیصد محفوظ ہے اور اس کا تولیدی قوت یا مردانگی پر کوئی اثر نہیں ہے۔ اسی طرح ، خواتین میں بھی یہ سوال موجود ہے کہ کیا ان کی تولیدی طاقت پر ویکسی نیشن کا کوئی اثر پڑتا ہے؟ اس ویکسی نیشن کا تولیدی قوت یا خواتین پر کوئی برا اثر نہیں پڑتا ہے۔ صرف حاملہ خواتین کے لئے ٹیکے لگانے کی گائیڈ لائنز نہیں ہیں۔ باقی سب کے لئے محفوظ ہے اور وہ لگوا سکتے ہیں۔
دوسری خوراک 50 دن کے اندرکبھی بھی لی جاسکتی ہے:ڈپٹی کمشنر
ویکسی نیشن کی پہلی اور دوسری خوراک میں کیا فرق ہے؟ پہلے یہ چار ہفتوں کا تھا اور کمپیوٹر پر میسیج چار ہفتوں کا فیڈ ہے ۔ چار ہفتوں کے بعد ، جن لوگوں نے پہلی خوراک لی ہے انہیں دوسری خوراک کا ایک میسیج آگیا ۔ اس طرح کے میسیج سے کوئی گھبرانے کی ضرورت ہے یا آپ کو کتنے دن بعد دوسری خوراک لینا ہوگی۔
ڈاکٹر پنوں
ہمارے ملک میں اس وقت دو کووڈ - ویکسینیں استعمال ہورہی ہیں اور اس خبر کے مطابق باہر سے کچھ ویکسین بھی آئیںگی۔ پہلی ویکسین کوویشیلڈ ویکسین ہے۔ یہ ویکسین آکسفورڈ یونیورسٹی آسٹرا زینیکا اور سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے ذریعہ تیار کی گئی ہے۔ ابتدائی طور پر دونوں خوراکوں کے مابین صرف چار ہفتوں کا ہی فرق بتایا گیا تھا۔ ایک بات دھیان دینے کے لائق ہے کہ یہ ویکسین نئی ہیں اور اس کے بارے میں ہر روز ڈیٹا تیار کیا جارہا ہے۔ اب یہ ثابت ہوچکا ہے کہ اگر ویکسی نیشن کا وقفہ 12 ہفتوں تک ہے تو یہ زیادہ فائدہ مند ہوگا۔ لہٰذا ، اس بار وقفہ بدلا گیا ہے۔ اس لئے ہم 6 سے 8 ہفتوں کے درمیان کوویشیلڈ کی دوسری خوراک لے سکتے ہیں۔
دوسری ویکسین بھارت بایوٹیک اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ویرولوجی اور آئی سی ایم آر کی جانب سے بنائی گئی ہے۔ اس ویکسین میں انٹر ول ( وقفہ صرف) 4 ہفتوں کے لئے طے ہوتا ہے۔ جن لوگوں نے کوویکسین لگوائی ہے انہیں 4 ہفتوں کے بعد ہی دوسری خوراک ملنی چاہئے۔ اگر کسی کو 4 ہفتوں کے بعد بھی میسیج موصول ہوتا ہے توویکسین لگوانی چاہئے ، دوسری خوراک نہیں چھوڑنی چاہئے ۔ آنے والے دنوں میں ، اس ویکسینیشن کے بارے میں مزید معلومات ملیں گی اور ہوسکتا ہے کہ اس ویکسین کی بوسٹر ڈوز مل جائے جو چار چھ ماہ یا پھر سال کے بعد لگائی جائے گی تاکہ ہم دوبارہ کسی بھی حالت میں اس بیماری کا شکار نہ ہوسکیں۔ اس لئے آپ 50 دن تک دسری خوراک لے سکتے ہیں۔
لوگوں کے ذریعہ پوچھے گئے آن لائن سوالات اور ان کے جوابات
45 سال سے کم عمر کے اندراج شدہ افراد کو دوسری خوراک یقینی طور پر ملے گی
مسٹرگورپریت جی کا سوال۔ مرکزی حکومت نے حال ہی میں کہا ہے کہ 45 سال سے کم عمر کے کسی بھی شخص کو ویکسین نہیں لگنی ہے ۔ لیکن بہت سارے لوگ ایسے ہیں جن کی عمر 45 سال سے کم تھی اور انہوں نے ویکسین کی پہلی خوراک لی تھی ۔ حکومت ان کے لئے دوسری خوراک کا انتظام کرے گی یا انہیں دوسری خوراک مس کراوئی گی۔
ڈاکٹر کرن:
اگر آپ نے پہلی خوراک لی ہے اور آپ ہمارے پاس رجسٹرڈ ہیں ، تو آپ کو دوسری خوراک ضرور مل جائے گی۔ اس سلسلے میں آپ کو ایک میسیج ضرور ملے گا۔
کمل پریت کا سوال - جو خواتین بچوں کو مدر فیڈ ( دودھ پلانے والی مائیں )دیتی ہیں وہ ویکسین لے سکتی ہیں؟
ڈاکٹر کرن: جیسا کہ وشو موہن جی پہلے ہی بتا چکے ہیں کہ یہ انجیکشن حاملہ عورت اور دوسری دودھ پلانے والی خواتین کو یہ انجیشکن نہیں لگانا ہے ۔ اس لئے انہیں یہ ویکسین نہیں لینی چاہئے۔