نئی دہلی: بہوجن سما ج پارٹی کی سپریمومایاوتی نے نیشنل کرائم ریکارڈ بیوروکے آنکڑوںپرمرکز اور صوبائی سرکار پر جم کر نشانہ سادھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این سی آر بی نے کافی تاخیر کے بعد جرائم کے بارے میں جو آنکڑے دیش ، دنیا کے سامنے پیش کئے ہیں وہ آج میڈیا جگت میں قدرتی طور پر بڑی بڑی سرخیوں میں ہیں اور وہ بھارت کے عکس کو بہتربنانے والے ہرگز نہیں ہیں ۔جو بڑے دُکھ اور تشویش کی بات ہے۔
مایاوتی نے کہا کہ ان آنکڑوں سے واضح ہے کہ دیش میں ہر طرح کے جرائم میں بھی خاص کر خواتین کی سکیورٹی کے معاملے میں مرکز اورصوبائی سرکاروں کوپوری ایمانداری کے ساتھ بہت کچھ کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ اُترپردیش کاسب سے بُرا حال ہے اور یہ تب ہے جب مرکز اور صوبے میں بھی ایک ہی پارٹی بھاجپا کی سرکار ہے۔
اُترپردیش میں خواتین کے متعلق جرائم پورے دیش میں سب سے زیادہ ہیں ۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی تازہ رپورٹ کے مطابق سال2017 میں اُترپردیش میں حالانکہ ہتیائوں کی در میں کمی آئی ہے۔2سال کے وقفہ کے بعد یہ رپورٹ گذشتہ روز جاری کی گئی۔ اس رپورٹ کے مطابق 2017 میںہتیا جیسے سنگین جرائم میں اس سے پہلے کے دو سال کے مقابلے کمی آئی۔
رپورٹ کے مطابق سال2017 میں صوبے میں4324 ہتیائوں کے کیس درج ہوئے جبکہ اس سے پہلے 2015 میں ایسے4732 اور2016 میں 4889جرائم درج کئے گئے تھے حالانکہ یہ آنکڑہ اب بھی دیش کے دیگر صوبوں کے مقابلے سب سے زیادہ ہے۔ سنگین جرائم کی بات کریں تو2017 میں ایسے کل64450جرائم درج کئے گئے تھے جبکہ2016 میں65090اور2015 میں50975ایسے جرائم صوبے میں درج کئے گئے تھے۔
سال2017 میں اُترپردیش میں مہلائوںکے متعلق کل 56011جرائم درج ہوئے جبکہ پورے دیش میں اس سال ایسے کل3.60لاکھ جرائم درج کئے گئے تھے۔ سال2015میں صوبے میں خواتین کے متعلق کل 35908 اور 2016 میں49262جرائم درج کئے گئے تھے۔ ان میں2524معاملے جہیز ہتیا ، 12600گھریلو تشدد اور15000 اغوا کے معاملے تھے۔ 2017 میں صوبے میں بلاتکار کے کل4246معاملے درج ہوئے۔
دیش میں اس معاملے میں نمبر2پر مدھیہ پردیش رہا۔ صوبے میں بلاتکار کے 4246معاملات میں سے3816 معاملوں میں بلاتکار کرنے والا پیڑتا کو اچھی طرح جاننے والا نکلا۔ 2308 بلاتکار کے معاملے پریوارک دوست، نوکر، پڑوسی یا کسی دوسرے شخص نے انجام دئیے۔
صرف261ایسے معاملے تھے جن میں بلاتکار پریوار کے ہی کسی ممبر کی طرف سے کیاگیا۔1247 معاملوں میں بلاتکار سوشل میڈیا کے آن لائن رہنے والے دوست یا لو ان میں رہنے والے پارٹنر کے ذریعے کیاگیا۔ خواتین کے متعلق جرائم میں قصورواروںکو سزادلوانے کی در66 فیصد رہی جبکہ زیرالتوا معاملوں کی در91 فیصد رہی۔