لکھنؤ:شہریت ترمیمی قانون کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اشتعال انگیزبیان دینے کے الزام میں گورکھپورکے ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف یوپی حکومت نے نیشنل سکیورٹی ایکٹ ( این ایس اے )کے تحت کارروائی کی ہے۔ پیر کو کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد کفیل خان ضمانت پر رہا ہونے والے تھے لیکن ( این ایس اے )کے تحت ان کی مشکلیں اور بڑھ گئی ہیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر کفیل خان پر گزشتہ سال 12 دسمبر کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے کے دوران بھڑکاؤ بیان دینے کا الزام ہے۔ یوپی اسپیشل فورس (یو پی ایس ٹی ایف )نے کفیل خان کو 29 جنوری کو ممبئی ایئرپورٹ سے گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے بعد ڈاکٹر کفیل خان کو علی گڑھ لایا گیا تھا۔ علی گڑھ جیل میں کچھ منٹ گزارنے کے بعد انہیں ایمرجنسی متھرا جیل ٹرانسفر کردیا گیا۔ بعد میں پیر کو علی گڑھ مسلم کے علی گڑھ کے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ نے انہیں ضمانت دے دی تھی۔
پولیس کی جانب ست درج مقدمے میں کہا گیا کہ اے ایم یو میں اپنے بیان میں ڈاکٹر کفیل خان نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ موٹا بھائی سب کو ہندو اور مسلمان بننے کی سیکھ دیتے رہے ہیں۔ انسان بننے کی نہیں۔ ساتھ ہی کفیل نے کہا تھا کہ سی اے اے کے خلاف جدوجہد ہمارے وجود کی لڑائی ہے۔
یوپی ایس ٹی ایف کی طرف سے گرفتار کئے جانے کے بعد ڈاکٹر کفیل خان نے کہا تھا کہ ' مجھے گورکھپور کے بچوں کی موت کے معاملے میں کلین چٹ دے دی گئی تھی۔ ابھی مجھ کو دوبارہ ملزم بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔میں مہاراشٹر حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ مجھے مہاراشٹر میں رہنے دے۔مجھ کو اترپردیش پولیس پر اعتماد نہیں ہے۔