Latest News

ہم نے جوانی - دولت یہاں لُٹائی، آپ ہمیں کیسے نکال سکتے ہیں ۔۔۔ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کو ہندوستانی خاتون نے خوب سنایا

ہم نے جوانی - دولت یہاں لُٹائی، آپ ہمیں کیسے نکال سکتے ہیں ۔۔۔ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کو ہندوستانی خاتون نے خوب سنایا

انٹرنیشنل ڈیسک: امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے ایک جنوبی ایشیائی خاتون نے ان کی آستھا (  عقیدے) ، ان کی بیوی اوشا  وینس کے ساتھ بین المذاہب شادی  کے ساتھ ساتھ  امیگریشن پر ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کے حوالے سے سوال کیا۔ دونوں کے درمیان بات چیت سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہے، جس میں بدھ کے روز یونیورسٹی آف مسیسیپی میں ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے کے ایک پروگرام کے دوران بندی لگائی گئی  ایک خاتون وینس سے سوال کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔
وینس کو مخاطب کرتے ہوئے خاتون نے کہا، آپ نے ابھی جو کچھ کہا، میں ان میں سے بہت سی باتوں سے متفق نہیں ہوں، لیکن مجھے نہیں لگتا کہ میرا مقصد یہاں اس پر بحث کرنا ہے۔ خاتون نے کہا کہ وینس کی شادی اوشا وینس سے ہوئی ہے، جو عیسائی نہیں ہیں اور وہ ایک ہندو خاندان میں پلی بڑھی ہیں۔
انہوں نے کہا، آپ تین بچوں کی پرورش ایک بین الثقافتی اور بین المذاہب خاندان میں کر رہے ہیں۔ آپ اپنے بچوں کو کیسے سنبھال رہے ہیں یا کیسے سکھا رہے ہیں کہ وہ آپ کے مذہب کو اپنی ماں کے مذہب  سے آگے نہ  رکھیں ... آپ اس میں توازن کیسے قائم کر رہے ہیں؟ اپنے بین المذاہب خاندان کے بارے میں پوچھے گئے ذاتی سوال کا جواب دیتے ہوئے وینس نے کہا، ہاں، میری بیوی عیسائی مذہب میں نہیں پلی بڑھی۔ میرا خیال ہے یہ کہنا درست ہوگا کہ وہ ایک ہندو خاندان میں پلی بڑھی ہیں، لیکن کسی خاص مذہبی گھرانے میں نہیں۔ امریکی نائب صدر نے کہا کہ جب وہ اوشا سے ملے تھے، تو وہ دونوںناستک تھے۔
انہوں نے کہا، ہماری یہ ہم آہنگی اس طرح بنی کہ وہ میری سب سے اچھی دوست ہیں۔ ہم ایک دوسرے سے اس بارے میں بات کرتے ہیں۔ اسی لیے ہم نے اپنے بچوں کو عیسائی مذہب میں پرورش دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وینس نے بتایا کہ زیادہ تر اتوار کو اوشا ان کے ساتھ چرچ جاتی ہیں۔ خاتون نے امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ حکومت میں تارکینِ وطن کے خلاف سخت اقدامات کے دوران انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں پر بھی سوال اٹھایا۔


انہوں نے کہا، اور جب آپ یہاں بہت زیادہ تارکینِ وطن کی بات کرتے ہیں، تو آپ نے یہ تعداد کب طے کی؟ آپ نے ہمیں خواب کیوں دکھائے؟ آپ نے ہمیں اپنی جوانی، اپنی دولت اس ملک میں خرچ کرنے پر مجبور کیا اور ہمیں ایک خواب دیا۔ خاتون نے کہا کہ ہم نے جو کچھ حاصل کیا ہے اس کے لیے ہم نے سخت محنت کی ہے، پھر آپ بطور نائب صدر یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ہم اب بہت زیادہ ہیں اور ہم ان لوگوں کو نکال دیں گے؟ آپ نے ہمیں راستہ دکھایا اور اب آپ اسے کیسے روک سکتے ہیں اور ہمیں کیسے کہہ سکتے ہیں کہ اب ہمارا یہاں کوئی حق نہیں ہے؟
وینس نے کہا کہ امریکہ کو مستقبل میں اپنی امیگریشن کی سطح کو کم کرنا چاہیے، ساتھ ہی اس بات کا احترام بھی کرنا چاہیے کہ ایسے لوگ ہیں جو قانونی امیگریشن راستوں کے ذریعے ملک میں آئے ہیں اور انہوں نے اس میں حصہ ڈالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ امریکہ آنا چاہتے ہیں اور ان کا کام امریکہ کے عوام کا خیال رکھنا ہے، نہ کہ پوری دنیا کے مفادات کا۔
 



Comments


Scroll to Top