لاس ایجلس: امریکہ نے ہندوستان میں مذہبی آزادی کی موجودہ صورت حال کو لے کر تشویش ظاہر کی اور معاملے کو ہندوستانی حکام کے سامنے بھی اٹھایا ہے۔ ہندوستان میں شہریت ترمیمی قانون ( سی اے اے ) کو لے کر وسیع سطح پر جاری احتجاجی مظاہروں کے درمیان یہ بیان آیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہوں نے ہندوستان میں موجودہ صورت حال کو لے کر ہندوستانی حکام سے ملاقات کی اور گہری تشویش کا اظہار کیا۔ یہ افسر حال ہی میں ہندوستان کے دورے پر آئے تھے۔
انہوں نے بدھ کو صحافیوں سے کہا کہ ' ہندوستان میں جو ہو رہا ہے ہم اس کو لے کر فکر مند ہیں۔ میں نے ہندوستانی وزیر خارجہ سے ملاقات کی تھی۔میں نے ہندوستانی سفیر سے بھی ملاقات کی تھی ۔(فکر ظاہر کرنے کے لئے )۔ افسر نے کہا کہ امریکہ نے ان میں سے کچھ مسائل پر مدد کرنے اور انہیں مل کر حل کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔ افسر نے کہا، '' میرے لئے، زیادہ تر جگہوں پر ہمارا ابتدائی قدم یہ پوچھنا ہوتا ہے کہ ہم ان مسائل سے نمٹنے میں کس طرح آپ کی مدد کر سکتے ہیں، جہاں مذہبی ظلم و ستم نہیں ہے۔
یہ پہلا قدم ہوتا ہے، یہ کہنا کہ کیا ہم آپ کی اس میں مدد کر سکتے ہیں۔ وہیں ہندوستان مسلسل یہ کہتا رہا ہے کہ ہندوستانی آئین اقلیتی فرقوں سمیت اپنے تمام شہریوں کو بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔
غور طلب ہے کہ شہریت ترمیمی قانون( سی اے اے )کے مطابق مذہبی تشدد سے پریشان ہوکر 31 دسمبر 2014 تک پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے ہندوستان آئے ہندو، سکھ، بدھ مت، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی۔ سی اے اے کی بڑے پیمانے پرمخالفت کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ماہ اس کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ قانون کسی کی شہریت لینے کے لئے، بلکہ شہریت دینے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔